زکریا یونیورسٹی کی انکوائری کمیٹی کا انوکھا فیصلہ، موقف سنے بغیر فیصلہ سنادیا
زکریا یونیورسٹی میں ایل ایل بی کیس کی انکوائری کمیٹی نے انوکھا فیصلہ سنایا، جس میں ذمے داروں کا موقف سنے بغیر فیصلہ سنادیا، جبکہ پورے کیس کی ذمے داری صرف دو افراد پر ڈال کر بااثر افراد کو بچالیاگیا۔
ذرائع سے ملنے والی دستاویزات کے مطابق 27 اگست کو ہونے والی سینڈیکیٹ اجلاس میں ایل ایل بی انکوائری کیس بھی رکھا گیا، انکوائری کمیٹی نے پورے کیس کی ذمے داری ڈپٹی رجسٹرار اللہ دتہ اور کلرک طارق پرڈال دی، جبکہ اس کیس میں واضح طورپر سابق وائس چانسلر ڈاکٹر طارق انصاری اور اس وقت کے رجسٹرار برابر کے شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں۔
ایل ایل بی جعلی ووچر اور رجسٹریشن کیس : ایک ہفتے میں ذمے داروں کا تعین کرنے کا حکم
ڈاکٹر طارق انصاری کی ایما پر ہائی کورٹ میں لا کالجز کی رجسٹریشن کرنے اور سو سے زائد سیٹیوں پر داخلے کرنے کے حوالےسے یقین دہانی کرائی گئی، مگر انکوائری آفیسر ز نے اپنے ٹیچرز گروپ کی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے پورا مدعہ دو افراد پر ڈال دیا ۔
یہ بھی پڑھیں۔
زکریا یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ:ایل ایل بی کیس کا فیصلہ آگیا
اسی طرح رجسٹرار کے ساتھ ساتھ کنٹرولر آفس بھی برابر کا شریک تھا ، حیرت انگیز طور پر اس کیس میں کنٹرولر آفس کے کسی بھی شخص کو ملوث نہیں کیا گیا ، جبکہ رجسٹریشن سے لیکر جعلی ووچر تک کنٹرولر آفس کا عملہ شریک رہا، اب جبکہ انکوائری رپورٹ سینڈیکیٹ میں پیش کی جارہی ہے تو متاثرین نے سینڈیکیٹ سے رجوع کرنے کافیصلہ کیا ہے اور اپنے موقف میں کہاہے کہ کمیٹی نے درخواست گزار کو نہ تو طلب کیا اور نہ ہی اس کی سماعت کی اور کمیٹی نے درخواست گزار کو سماعت کا موقع فراہم کیے بغیر ناقص رپورٹ پیش کی، اس طرح کمیٹی نے قدرتی انصاف کے اصول پر عمل نہیں کیا۔
لہذا، غیر قانونی رپورٹ قانون کی نظر میں پائیدار نہیں ہے اور اسے ایک طرف رکھا جائے اور ہمیں موقف دینے اور ثبوت فراہم کرنے کا موقع دیا جائے۔