کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملہ، سپاہی زخمی، سفارتی عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی ناظم الامور کو نشانہ بنایا گیا, فائرنگ سے سپاہی اسرار محمد زخمی ہوگئے۔
جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتی حکام پر اس وقت فائرنگ کی گئی، جب ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی چہل قدمی کررہے تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ عملے کے سپاہی اسرار محمد کے سینے پر تین گولیاں لگی ہیں ، انہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں موجود سفارتی عملے کو وقتی طور پر واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے خصوصی طور طیارہ بھیجا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارہ آج رات یا کل علی الصبح بھیجا جائے گا، طیارہ زخمی سپاہی کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے بھیجیں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ حملے میں ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنایا گیا، انہیں بچاتے ہوئے گارڈ اسرار محمد شدید زخمی ہوئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت حملے کی تحقیقات کرے، افغانستان میں پاکستانی سفارتی مشن کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ناظم الامور محفوظ ہیں، زخمی گارڈ کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سفارتی مشن پر حملہ باعث تشویش ہے، پاکستانی دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہے۔
دوسری جانب وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سفاتکاروں کی سیکیورٹی بنیادی اہمیت کی حامل ہے سپاہی اسرار محمد کو بہادری پر سلیوٹ پیش کرتا ہوں، اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔