ایم ایس نشتر ہسپتال کا تبادلہ منسوخ کیا جائے، سماجی حلقوں کا مطالبہ
گزشتہ روز قائمقام وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے نشتر ہسپتال ملتان کے دورے کے دوران میڈیکل سپرٹینڈنٹ ڈاکٹر راؤ امجد علی کا انتظامی بنیادوں پر تبادلے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا، جس کے خلاف عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے الیکشن کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی کی ہے، اور غلط بریفنگ پر ایم ایس کا تبادلہ کردیا، جسے(لاہور سے آنے والی میڈیا ٹیم / چینل "سٹی 42” ) میڈیا کے بعض حصوں کے جانب سے پہلے معطل "رپورٹ” کیا گیا، جبکہ قانونی حلقوں کے کہنا ہے کہ قائم مقام وزیر اعلیٰ کے پاس ایسا کوئی اختیار ہی نہیں ہے، جس سے وہ کسی اعلیٰ افسر کو معطل یا ان کا تبادلہ کر سکے۔
موقعہ پر موجود لوگوں کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی جانب سے انتہائی ہتک آمیز رویہ اختیار کیا گیا، جو کہ قابل مذمت ہے، ہسپتال میں موجود سٹاف اپنی حیثیت کے مطابق لوگوں کے ڈیل کر رہا ہے، ادارے میں ٹیسٹ کٹس، ادوایات و دیگر اشیاء کی فراہمی کی ذمہ داری حکومت کی ہے، اس میں اپنی نا اہلی چھپانا اور سیاسی دوکانداری چمکانا کوئی اچھا فعل نہیں، وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ حساس اداروں سے غیر جانب دار رپورٹ طلب کرکے فیصلہ کریں، تاکہ ڈاکٹر بلا خوف اپنی ڈیوٹی کرسکیں۔
دریں اثناء ذرائع نے دعویٰ کی ہے کہ اس معاملے کے پیچے سیاست دان و کمیشن مافیا ہیں جو پس پردہ رہ کر ہسپتال میں خلاف قانون زائد نرخوں پر ٹھیکے حاصل کرتے ہیں، جنہیں ٹرانسفر ہونے والے ایم ایس ڈاکٹر راؤ امجد علی نے ختم کر دیا تھا، کچھ عرصہ قبل مذکورہ شخصیات کی جانب سے صوبے کے اعلیٰ خاتون افسر کواس بات کی شکایت بھی کی گئی تھی کہ ایم ایس صاحب ان سے "تعاون” نہیں کرتے، جسے افسرِ اعلیٰ نے حقیقت جاننے کے بعد شکایت کو نظر انداز کر دیا تھا، اور اب اس جرم کی پاداش میں ان کو آج ان حالات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے کہ نہ یہ ایم ایس کھاتا ہے نا کھانے دیتا ہے۔
سماجی حلقوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس تبادلے کو روکا جائے، اس تبادلے سے ہسپتال کا کام چور عملہ ہی خوش ہوگا، کمیشن مافیا کو آزادی مل جائے گی ، جیسے کہ سابق ایم ایس کے دور میں ہوتا رہا ہے۔