مشترکہ اقدامات نہ کرنے تک کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کشمیر، فلسطین اور اسلاموفوبیا پر مسلم ممالک کوجھنجوڑتے ہوئے کہا ملکر اقدامات نہ کرنےتک کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا اوآئی سی اجلاس اسوقت ہورہا ہے ، جب ہم اپنا قومی دن منا رہے ہیں، اوآئی سی اجلاس میں شرکت کرنیوالے مہمان کو خوش آمدید کہتاہوں، اور اوآئی سی ممبران کو اسلاموفوبیا کیخلاف قرارداد کی منظوری پر مبادکباد دیتاہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ 15 مارچ کے دن نیوزی لینڈ کی مسجد پرحملہ اورنمازیوں کو شہید کیاگیا، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کی سوچ میں اضافہ ہوا، اسلامو فوبیا کے نام پر ہونیوالے واقعات پر دنیا خاموش رہی، افسوس ہے مسلم دنیا نے بھی اسلاموفوبیا کے واقعات پر خاموشی اختیار کی۔
مذہب اور دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ حیران ہوں کہ کسی مذہب کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جاسکتا ہے، آپ گلی محلے میں چلنے والے کسی بھی شخص کیلئے کیسے کہہ سکتے ہیں کہ شدت پسند ہے، مذہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ، اسلام کا تو کسی طورپر بھی دہشتگردی سے تعلق نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑی کی حیثیت سے اپنی زندگی کا بہت وقت انگلینڈ میں گزارا، اسلام صرف ایک ہے جس کی تعلیم رسولﷺ نے دی ، جس نے نیوزی لینڈ کی مسجد پر حملہ کیا وہ عام شخص نہیں تھا۔
دہشت گردی کے واقعات کو مسلمانوں کو جوڑنے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو دہشت گردی کیساتھ کیسے جوڑا جاسکتا ہے، کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کو فوری طورپر مسلمانوں سے جوڑ دیا جاتا ہے ، کچھ حکمران اعتدال پسندی کادرس دیتے رہے، جس سے ظاہر ہوا اسلام کاکوئی اور رنگ بھی ہے، اسلام کا کوئی رنگ نہیں اسلام صرف ایک ہی ہے۔
وزیراعظم کا اسلاموفوبیا سے متعلق کہنا تھا کہ مغرب میں رہ کر پتہ چلا کہ وہ اسلام کے بارے میں کیا سمجھتے ہیں، رسولﷺ کےگستاخانہ خاکوں پرردعمل نہ دینے سے واقعات دہرائےگئے ، خوش ہوں کہ اسلامو فوبیا کیخلاف 15مارچ کا دن عالمی سطح پر منایا جائے گا۔
انھوں نے مزید کہا 25سال پہلے سیاست کا آغاز اسوقت کیا جب اسلاموفوبیاکےواقعات عروج پر تھے، اپنے ملک کو دیکھا کہ اسلام کے نام پر بنا ملک کس طرف جارہاہے ، افسوس ہے مسلم ملک ہوتے ہوئے بھی ہمارے بچے ریاست مدینہ کے بارے میں نہیں جانتے ، بچوں کونہیں معلوم ،ریاست مدینہ کےنام پر دنیا میں و پہلی فلاحی ریاست وجود میں آئی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ رسولﷺ دنیا میں رحمت للعالمین بن کر آئےتھے، ہمارا رب صرف مسلمانوں نہیں تمام عالم کا اللہ ہے ، رسولﷺ نے ریاست مدینہ میں قانون کی حکمرانی قائم کی ، قانون کی حکمرانی نہ ہونا غریب ممالک کیلئے سب سے اہم مسئلہ ہے۔
ریاست مدینہ کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا ریاست مدینہ میں اقلیت کو برابر کے شہری کے حقوق دیئے گئے ، ریاست مدینہ میں کوئی قانون سے بالاتر نہیں تھا، انسانیت اور ہمدردی ریاست مدینہ کا اہم جز تھا، مغربی ممالک فلاحی ریاست کے طور پر اپنے لوگوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حضورﷺ نے کہا تھا تعلیم کیلئےچین بھی جاناپڑے توجائیں یہ حدیث جان کر چینی وزیر خارجہ بھی حیران ہوں گے۔
خواتین کے حقوق سے متعلق عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ میں تعلیم کا حصول اہم جز سمجھا جاتا تھا، اسلام نے1500سال پہلےخواتین کوجو حقوق دیئےوہ یورپ میں100سال پہلےبھی نہ تھے، 1500سال پہلے اسلام نے خواتین کو وراثت میں حق دیا تھا، پاکستان میں 70فیصد خواتین کو وراثت میں حصہ نہ ملنے پر ہم نے قانون پاس کرایا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مسلمان سامراجی حکمرانوں کی 10سالہ حکمرانی کوریاست مدینہ سے نہ جوڑا جائے ، اوآئی سی کا مقصد تھا اسلامی اقدار کاتحفظ کیا جائے، افسوس ہے آج اسلامی اقدار کاتحفظ خطرے میں ہے، معاشرےکی خرابی کی بڑی وجہ بے حیائی ہے جس خاندان نظام بربادہوتاہے، تحقیقات سے پتہ چلا کہ موبائل کے ذریعے پورنوگرافی جنسی جرائم میں اضافہ ہوا۔
مسئلہ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ہم فلسطین اور کشمیر کے معاملے پر ناکام ہوئے ، ڈیڑھ ارب آبادی ہے کہ مگر ہم اس قابل نہیں کہ مظالم کوروک سکیں، مقبوضہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی حل نہیں نکالاگیا، مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری غیرقانونی طورپر ختم کی گئی، عالمی برادری نے مقبوضہ کشمیر کےحل کیلئے کبھی دباؤ محسوس نہیں کیا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی خطے کی ڈیموگرافی کی تبدیلی وارکرائم ہے، بھارت اور اسرائیل دونوں آبادی کا تناسب بدلنے پر بضد ہیں مگر کوئی عالمی دباؤ نہیں ڈالاگیا، ملکر اقدامات نہ کئےگئے توتب تک کشمیر ،فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اجلاس میں بتایا کہ افغانستان میں اس وقت تباہی اور بحران عالمی پابندیوں کی وجہ سے ہے، کوئی تیسرا ملک آکر افغانستان میں دہشتگردی کو نہیں روک سکتا، افغانستان میں مستحکم حکومت ہی اپنی سرزمین کی حفاظت کرسکتی ہے۔
یوکرین اور روس جنگ سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ یوکرین اور روس کے تنازع پر دنیاکو تشویش ہے، یوکرین ،روس میں جنگ بندی کیلئے کردار ادا کرنے کیلئے سوچنا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا روس اور یوکرین تنازع روکنے کیلئے چینی وزیرخارجہ سے ملاقات کروں گا، ہم اس وقت ایک خاص پوزیشن میں ہیں کہ روس یوکرین تنازع روک سکیں ، دیکھاجائے اوآئی سی اور چین ملکر جنگ بندی کیلئے کیسے کردار اداکرسکتے ہیں۔
وزیراعظم نے تمام معزز مہمانوں کو اپنے خوبصورت ملک میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا ہم ڈیڑھ ارب کی آبادی ہیں ،ہم نے کبھی اپنی صحیح وقت کو نہیں پہنچانا، کسی بلاک میں تقسیم ہونے کے بجائے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔