اساتذہ اور سرکاری ملازمین پر پولیس تشدد اور گرفتاریاں
پنجاب پولیس نے لاہور میں جاری اساتذہ کے دھرنے پر رات دو بجے دھاوا بول دیا، دھرنے میں شریک ایک سو دو سرکاری ملازمین کو گرفتار کر لیا، انکا ذاتی سامان اور دھرنے کا سارا سامان قبضہ میں کر لیا، ان کے خلاف دو ایف آئی آرز درج کر دی گئیں ایک میں 53 اور دوسری میں 49 کے نام درج ہیں۔
پولیس تشدد کی اطلاع ملتے ہی تمام سکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں بند کردی گئیں ، اساتذہ نے احتجاج شروع کردیا، جنوبی پنجاب میں اساتذہ نے مکمل تدریسی بائیکاٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے
، اس لئے ظالمانہ ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، اس لئے اپنے کسی مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہ گرفتاریاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں ، دھرنے کا جاری رکھنے کےلئے اساتذہ کے دوسری کھیپ لاہور پہنچ گئی ہے۔
دوسری طرف ریٹائر ڈ ڈپٹی ڈی ای او سیکنڈری رانا ولایتِ علی نے کہاہے کہ حکومت پنجاب نے اُساتذہ و دیگر اساتذہ رہنماؤں کو گرفتار کرکے جلتی پر تیل کا کام کر کے پنجاب بھر کے اساتدہ ملازمین اور سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیا ہے، جسکے باعث کل سے سکولوں کالجز اور دفاتر میں مکمل بائیکاٹ کی وجہ سے ہو کا عالم ہو گیا ہے۔
گورنر پنجاب، وزیر اعلی فروری اور چیف سیکرٹری پنجاب فوری طور پر مذاکرات کرکے اساتذہ ملازمین کے مطالبات تسلیم کریں، گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ اساتذہ اور ملازمین لاٹھی اور گولیوں سے نہیں ڈرتے، حکومت ہوش کے ناخن لے اور انکے جائز مطالبات تسلیم کرنے کے احکامات جاری کرے۔