پنجاب ٹیچرز الائنس نے احتجاج کا اعلان کردیا
حافظ غلام محی الدین چیئرمین پنجاب ٹیچرز الائنس نے تعلیمی اداروں کی نجکاری اور اساتذہ کو درپیش مسائل سے متعلق وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر تعلیم سکول ایجوکیشن پنجاب اور سیکرٹری تعلیم سکول ایجوکیشن پنجاب کو کھلا خط لکھ دیا ہے۔
جس میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب تیرہ ہزار (13000) سکولوں کی نجکاری کرنے جا رہی ہے، پرائیویٹ افراد اور این جی اوز کو دیے جانے والے سکولوں میں اکثریت ایسے سکولوں کی ہے جن میں ایک یا دو ٹیچرز ہیں اور طلباء کی تعداد 100سے400 ہے۔ بہترین بلڈنگ اور کشادہ ماحول کے حامل ایسے اداروں کی نجکاری سراسر زیادتی ہے۔ گزشتہ 7 سال سے ایک بھی ٹیچر بھرتی نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے آج تک پنجاب بھر کے سکولوں میں (حکومتی اعداد و شمار کے مطابق) ایک لاکھ 25 ہزار اساتذہ کی آسامیاں خالی پڑی ہیں۔
پنجاب بھر میں 50 فیصد سے زائد سکولوں میں پرنسپل کی پوسٹیں خالی پڑی ہیں جبکہ ایڈہاک ازم کی صورتحال یہ ہے کہ پنجاب بھر کے اضلاع میں کثیر تعداد میں خالی انتظامی پوسٹوں میں 53 پر مورخہ 2024-06-14 کو محکمہ سکول ایجوکیشن نے ایڈیشنل چارج کے آرڈر کر دیے ہیں۔
ہماری رائے کے مطابق سکول ایجوکیشن پنجاب کو چاہیے کہ وہ نجکاری کی بجائے سکولوں کے سرپرستی اور ان پر خصوصی توجہ دے، جس سے نہ صرف قومی اثاثہ جات کو بچایا جا سکتا ہے بلکہ نو نہالان وطن کو معیاری تعلیم کے زیور سے بھی آراستہ کیا جا سکتا ہے۔
علاوہ ازیں میاں طیب احمد بودلہ مرکزی سیکرٹری جنرل پنجاب ٹیچرز یونین (رجسٹرڈ) پنجاب نے کہا کہ تعلیم کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے، حکومت اس سے جان چھڑانا چاہتی ہے، تعلیمی اداروں کی نجکاری کے خلاف اور اپنے مطالبات کے حق میں پنجاب ٹیچرز الائنس پنجاب کے زیر اہتمام اس سلسلہ میں 03 جولائی کو لاہور احتجاجی ریلی و دھرنا ہوگا، جس میں پنجاب بھر سے اساتذہ شرکت کریں گے۔