جامعہ زرعیہ: رمضان سیمینار کا انعقاد
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں سوشل سائنٹسٹ سوسائٹی اور شعبہ علوم اسلامیہ کے زیر اہتمام فلسفہ عبادت اور اس کے سماجی زندگی پر اثرات کے موضوع پر رمضان سیمینار کا انعقاد کیاگیا، جس کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عاصم قریشی یونورسٹی آف ایجوکیشن تھے۔
انہوں نے کہا کہ دین اسلام کے عقائد قبول کرنے کے بعد دین کے تین بڑے شعبے سامنے آتے ہیں۔
عبادات، معاملات، اخلاقیات، معاشرہ میں رائج نقطہ نظر دین اور دنیا کی تقسیم کا ہے جس کی وجہ سے عبادات کے سماجی اثرات ظاہر نہیں ہورہے۔یوں ایک صف میں کھڑے ہونے والے معاشرتی عدم توازن کا شکار ہیں، ایک دوسرے کے حقوق پامال کررہے ہیں،جبکہ نماز کا مقصد فواحش اور منکرات اور بغاوت سے بچنا تھا۔ان چیزوں کا معاشرے میں موجود ہونا اس بات کی علامت ہے کہ نمازی اپنی معاشرت کی طرف متوجہ نہیں ہیں۔اس لیے سورۃ الماعون میں کہاگیا کہ ایسے نمازی ہلاک ہوجائیں جو نمازوں کے مقصد سے غافل ہیں۔
جو اعلیٰ معاشرتی اخلاق کی طرف متوجہ نہیں ہوتے۔اسی طرح روزہ کا مقصد ایسی معاشرت بنانا ہے جو متقی لوگوں پر مبنی ہو۔
قرآن حکیم میں تقویٰ کو عدل سے جوڑا گیاہے۔معاشرتی زندگی کےتمام گوشوں میں عدل کو یقینی بنانا مسلمان کی ذمہ داری ہے۔یوں ایک مہذب معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔
اسی طرح زکوۃ معاشرے میں گردش دولت کو یقینی بناتی ہے۔ اور لوگوں کا وسائل میں شریک کرکے انہیں اپنے پاؤں پرکھڑا کرنا ہے۔
حج ایک بلا تفریق رنگ نسل دنیاکی اقوام کا اتحاد کا مظہر ہے۔اللہ کی رضا عدل،امن اور بقاء باہمی کے اصول پرمعاشرے کے قیام میں ہے۔ عبادات کے عملی نظام کو دیکھا جائے تو وہ معاشرے میں نظم وضبط اور مساوات پیدا کرتی ہیں۔
حضور اکرم ﷺ نے فرمایا ایسے مسلمان ہم میں سے نہیں جن میں خیانت،جھوٹ،وعدہ خلافی،بدکلامی یو،جو ظلم کی تائید کرنے والا ہو،جھوٹ کی تصدیق کرنے والا ہو،چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام نہ کرتا ہو۔
اس موقع پر ڈاکٹڑ رشید احمد نے کہا کہ آج معاشرے کے اجتماعی اخلاق ہمارا موضوع نہں رہے۔آج مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عبادات کی روح کو پہچانیں اور اپنی معاشرت کو بہترین اصولوں پر قائم کریں۔
اس موقع پر ڈاکٹر عبدالمنان ،ڈاکٹر عمر اعجاز،ڈاکٹر عبدالرحمن اور دیگر اساتذہ کرام کے ساتھ،سوسائٹی طلباءو طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔