محکمہ تعلیم کے افسران نے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑا دیا
محکمانہ ترقیاتی کمیٹی نے میرٹ کے بر خلاف دیگر کیڈر کے کے اساتذہ کو شامل کرکے سنیارٹی لیسٹ تبدیل کر دی ۔
29 اپریل کو ہونے والی محکمانہ ترقیاتی کمیٹی کی لسٹ تاحال پبلک نہ کی جاسکی، میرٹ پر آنے والے اساتذہ میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اساتذہ نے اعلی حکام سے معاملات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔
دوسری جانب عدالت عالیہ نے بھی محکمہ تعلیم کے افسران کو معاملہ پر وضاحت کے لیے 6 جون کو عدالت عالیہ میں طلب کر لیا ہے ۔
تفصیل کے مطابق محکمہ تعلیم نے 2012 میں محکمہ میں بطور ای ایس ٹی اساتذہ کو 2015 میں ترقی دی تھی، بعد ازاں 2020 میں ہونے والی محکمہ ترقیاتی کمیٹی میں محکمہ میونسپل کارپوریشن کے اساتذہ کو شامل کر لیا گیا ۔
اس بابت چار مختلف خواتین اساتذہ مدیحہ ، شازیہ ، ندا رفیق ، آسیہ بتول نے عدالت عالیہ سے رجوع کر لیا، اور اپنے سنیارٹی نمبر کو پیچھے کرنے محکمانہ اقدام کو چیلنج کردیا ۔
عدالت عالیہ کی جانب سے محکمہ تعلیم کے افسران کو طلب کرنے اور سینیارٹی لسٹ کو از سر نو ترتیب دے کر میرٹ پر آنے والی خواتین کو اوپر لانے کی ہدایت جاری کی، اس دوران ایک بار پھر محکمہ تعلیم کے افسران نے سینارٹی لسٹ میں میل کیڈر سے فیمیل کیڈر میں آنے والی خواتین کو میرٹ لسٹ میں اوپر کے نمبروں پر ڈال دیا ۔
اس پر ایک بار پھر خواتین اساتذہ نے محکمہ تعلیم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ۔ خواتین اساتذہ کا موقف تھا کہ ان کی سینارٹی کو برے طریقے سے محکمہ تعلیم کی اس پالیسی نے متاثر کیا ہے ۔
عدالت عالیہ کے واضح احکامات کے باوجود ذرائع نے بتایا ہے کہ محکمہ تعلیم نے انتیس اپریل کو محکمانہ ترقیاتی کمیٹی کا اجلاس بلا لیا ہے ، تاہم تاحال سنیارٹی لسٹ کسی کو نہیں دکھائیں گی، جس پر عدالت سے رجوع کرنے والی خواتین اساتذہ سمیت میرٹ پر آنے والی دیگر خواتین اساتذہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔