افغانستان سے تعلقات خراب کیے تو ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں چلا جائے گا: عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہےکہ ملک میں دہشت گردی بڑھنےکی بڑی وجہ حکومت کی عدم توجہ ہے، سرحدوں کا کنٹرول وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر افغان حکومت نے پاکستان سے تعاون بند کر دیا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ بڑھتی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان سے تعلقات خراب کیے، اور امریکی مداخلت قبول کرلی تو ملک کبھی نہ ختم ہونے والی دہشتگردی کی لپیٹ میں چلا جائے گا۔
دہشت گردی کے حوالے سے ہونے والے سیمینار سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے پاس امریکا کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار ہیں، پولیس کے پاس موجود ہتھیاروں سے ان کا مقابلہ ممکن نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک دو نا سمجھ وزیر غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں کہ افغانستان جا کر حملےکریں گے، اگر افغان حکومت نے پاکستان سے تعاون بندکردیا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ بڑھتی جائےگی، وزیرخارجہ کو سب سے پہلے افغانستان جانا چاہیے تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں شرکت کی تو کولیشن فنڈ سے پیسے ملتے تھے، جنگ میں شامل ہونےکا زیادہ نقصان ہوا، معمولی معاوضہ ملا، جنرل مشرف نے کہا کہ امریکا کو لاجسٹک سپورٹ دیں گے، مشرف نے کہا امریکا پر حملے میں ملوث لوگوں کو حوالے کریں گے، میں کہہ رہا تھا کہ ہمیں امریکی جنگ میں نیوٹرل رہنا چاہیے، میں نے وزیرستان فوج بھیجنےکی مخالفت کی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان جہاد قبائلی علاقوں سے لڑا گیا، مجاہدین قبائلی علاقوں سے جاتے تھے، قبائلیوں نے براہ راست جنگ میں شرکت کی یا ان کی مدد کی، بعد میں اگر ہم نیوٹرل رہتے تو ہم پر یہ واردات نہیں ہوتی، ہمیں سب سے زیادہ نقصان خودکش حملوں سے ہوا، امریکا کے پاس خودکش حملے کا توڑ نہیں تھا، طالبان کابیانیہ آیا کہ پاکستان امریکا کی مدد کر رہا ہے، اس لیےخودکش حملے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے طالبان خان کہا گیا، امریکا افغانستان چھوڑ کر گیا تو پاکستان کے پاس سنہری موقع تھا،ہم نے غنی حکومت سے دوستی کرنےکی پوری کوشش کی، ہم نے فیصلہ کیا کہ افغانستان میں کوئی مداخلت نہیں کریں گے،کوشش کی کہ طالبان اور غنی حکومت کے درمیان سیاسی حل نکل آئے، ہم نے افغانستان سےغیر ملکیوں کا انخلا کرایا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نے قبائلی علاقوں کے فنڈ روک دیے، نیشنل سکیورٹی میٹنگ میں طےکیا تھا کہ قبائلی علاقوں کو فنڈ دینا ہے، دہشت گردی بڑھنےکی وجہ یہ ہےکہ حکومت نے توجہ ہی نہیں دی، میں نےکہا تھا کہ اگر دہشت گردی بڑھی تو معیشت برداشت نہیں کرسکےگی۔
انہوں نےکہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نےکہا کہ قبائلی علاقوں کا انضمام کریں گے، اس کا سب سے زیادہ نقصان یا فائدہ خیبرپختونخوا کو ہونا تھا، سب صوبوں نے فیصلہ کیا کہ تین فیصد این ایف سی انضمام والے علاقوں میں جائےگا، صرف پنجاب اور خیبرپختونخوا نے انضمام والے علاقوں کے لیے پیسے دیے، بلوچستان نے پیسے نہیں دیے،سندھ نے صاف انکار کردیا، قبائلی علاقوں میں لوگوں کی زندگی بہتر ہوتی تومخالفت کرنے والوں کے لیے مشکل ہوجاتی۔