پنجاب بھر میں ہیڈ ماسٹرز کی 2382 پوسٹس خالی، سکولوں کا انتظام درہم برہم، طلباء کی پڑھائی متاثر ہونے لگی
محکمہ سکولز کے اعداد وشمار کے مطابق صوبے بھر کے سکولوں میں دو ہزار 382 ہیڈ ماسٹرز کی اسامیاں خالی پڑی ہیں جس کی وجہ سے انتظامی مسائل بڑھ گئے ہیں، ان کے قائم مقام کے پاس ڈی ڈی پاور نہ ہونے کے کی وجہ سے یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی بھی تاخیر کا شکار ہورہی ہے، جبکہ تدریس کا عمل بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔
اس بارے میں اساتذہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہیڈ ماسٹرز کی خالی اسامیاں محکمہ کی کل اسامیوں کا تقریبا 68 فیصد بنتا جن پر ان سروس پروموشن کے لیے ایس ایس ٹیز کا خالصتاً قانونی حق ہے، اسکے علاوہ ایس ایس کی 2644 پوسٹس خالی ہیں، اور ان سروس پروموشن کوٹہ 67 فیصد کے مطابق 1771 پوسٹس پر ایس ایس ٹیز کا خالصتاً قانونی حق ہے، اس طرح کل 3367 خالی پوسٹس بنتی ہیں، جن پر ان سروس پروموشن کے ذریعے حاضر سروس ریگولر ایس ایس ٹیز کو پروموٹ ہونا ہے۔
افسوس کا مقام یہ ہے کہ حالیہ ان سروس پروموشن میں پورے پنجاب سے 30/32 سال کی ریگولر سروس کے بعد چالیس ایس ٹیز ریگولر گریڈ 17 میں پروموٹ ہوئے ہیں۔
ڈیپارٹمنٹل لیٹرز میں بار بار لکھا جاتا ہے سال میں دو مرتبہ ڈی پی سی کرانا ہر اتھارٹی کی پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے مگر گزشتہ سات سال سے بطور سبجیکٹ سپیشلسٹ ایس ایس ٹیز کی کوئی ان سروس پروموشن نہیں ہوئی ہے۔
سیکنڈری سکول ٹیچرز پنجاب کے قانونی حق پر یہ کُھلا ڈاکا ہے، جسے اب ہرگز برداشت نہیں کیا جاۓ گا۔ اپنے حق کےلئے قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں ۔