این ایف سی انسٹی ٹیوٹ کے وائس چانسلر کی سپریم کورٹ میں پیشی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈاکٹر اختر علی ملک کالرو کو کل 20 ستمبر 2024 بروز جمعہ این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے مستقل وائس چانسلرز کیس میں میں طلب کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں
ڈاکٹر اختر کالر این ایف سی پر قابض ہیں : سپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلہ جاری
وی سی نے سپریم کورٹ کی پیشی کے حوالے سے مشاورت شروع کر دی ہے کہ انہیں سپریم کورٹ جانا چاہیے یا پھر ہسپتال، ناجائز طور پر قابض واس چانسلر اختر علی ملک کالرو نے بھانڈہ پھوٹنے پر نیا راستہ نکال لیا۔ جس کی بابت 18 ستمبر 2024 کو کیس کو ملتوی کرنے کی درخواست جمع کروا دی گئی جس میں برادری میں کسی شادی کے فنکشن کا حوالہ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
این ایف سی کے وائس چانسلر کا اقتدار کو طول دینے کی ایک اور کوشش، بھرتی کا خود ہی اشتہار دے دیا
اس طرح سالہا سال سے انتہائی متکبرانہ اندار میں سینکڑوں مرتبہ یہ جملہ دھرانے والے ڈاکٹر کالرو کہ ‘میں ہر کسی کو باآسانی مینج کر سکتا ہوں’ نے پتلی گلی سے نکلنے کی پھر راہ نکال لی، یہی حربے ہیں جو کہ ناجائز قابض واس چانسلر اختر علی ملک کالرو گزشتہ 12 سال سے استعمال کرتے آ رہے ہیں اور انہی حربوں سے اپنے ناجائز بچاؤ اور بقاء کی آخری جنگ لڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
این ایف سی انسٹی ٹیوٹ پر قبضے کے 12 سال
انہیں یہ بھی خطرہ تھا کہ اگر ان کی 12 سال کی جعل سازیاں سپریم کورٹ میں سامنے آ گئیں تو سپریم کورٹ آف پاکستان ان کے خلاف کسی قسم کی فوجداری کارروائی کا حکم بھی دے سکتی ہے، اس لیے انہوں نے یہ راستہ نکال لیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
این ایف سی کے وائس چانسلر کے ریسرچ پیپرز پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا
یاد رہے کہ جب 2017 میں مشکوک پی ایچ ڈی کی دگری کے حامل ڈاکٹر اختر علی ملک جو غیر ملکی یونیورسٹی کے ڈگری ہولڈر ہونے کے دعوے کے باوجود انگریزی کے دو جملے درست نہیں بول سکتے کو وی سی کے عہدے سے فارغ کیا گیا تھا تب بھی انہوں نے 4 سال تک ہائی کورٹ ملتان بنچ میں اپنے کیس کو مینیج کیے رکھا اور جب 2023 میں quo warranto دائر کی گئی تو بھی انہوں نے مختلف حیلے بہانوں سے کیس کو طول دیے رکھا، وہ کبھی فوتگی، کبھی بیماری کا بہانہ بناتے ہی رہتے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
این ایف سی انجینئرنگ یونیورسٹی کا وائس چانسلر غیر قانونی نکلا، عدالت عالیہ نے بلایا
اب مارچ 2024 میں دائر ہونے والے کیس میں بھی جس میں ابھی تک ملتوی کرنے کی کوئی بھی درخواست کسی فریق کی طرف سے نہ آئی ہے مگر ناجائز قابض وائس چانسلر اختر علی ملک کالرو نے یہاں بھی شادی کے فنکشن کا بہانہ بنا کر التوا کی درخواست دائر کروا کر ایک مرتبہ پھر اعلی ترین عدلیہ کے روبرو پیش ہونے سے بچنے کے لئے یہ راستہ نکال لیا۔
یاد رہے کہ اس کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بینچ نمبر 1 میں قاضی فائز عیسیٰ نے وفاقی سیکرٹری، چاروں صوبوں کے سیکرٹری ایجوکیشن، ایڈووکیٹ جنرلز، اٹارنی جنرلز، مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز سمیت ملک بھر سے متعدد متعلقہ افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا ہے۔
ناجائز وائس چانسلر اختر علی ملک کالرو جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نہیں جانا چاہ رہےش اختر علی ملک کالرو نے التوا کا بہانہ اس لیے بنوایا کہ قاضی فائز عیسیٰ جو کہ یہ کیس سن رہے ہیں ان کی ریٹائرمنٹ 25 اکتوبر کو ہے اس لیے ایک پیشی ملنے پر یہ کیس التوا کا شکار ہو جائے گا، مگر قانونی ماہرین کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چونکہ اختر علی ملک کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہےز اس لیے وکیل کی طرف سے کسی بھی التوا کی درخواست بے سود ہو گی۔