این ایف سی انسٹی ٹیوٹ پر قبضے کے 12 سال
این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے نئے چانسلر جو کہ این ایف سی ایکٹ کے مطابق صدر پاکستان ہیں، آج 9 مارچ 2024 کو آصف علی زرداری صاحب منتخب ہو گئے ہیں۔ مگر نا جائز اور غیر قانونی واءس چانسلر اختر کالرو جن کی غیر قانونی تعیناتی اور قبضے کو 17 جون 2023 کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ وہ 65 سال گزرنے کے باوجود اپنی کرسی پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔
تفصیل کے مطابق این ایف سی یونیورسٹی ملتان کا ایکٹ 8 مئی 2012 کو منظور ہو گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس وقت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری صاحب تھے۔
صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری جو کہ این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے چانسلر بھی ہیں نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی سفارش پر اختر کالرو کو وائس چانسلر تعینات کر دیا تھا، جبکہ این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے ایکٹ 2012 کے مطابق وائس چانسلر کی تعیناتی صرف سرچ کمیٹی کے ذریعے ہی ممکن تھی، حیران کن طور پر 2012 سے 2013 تک این ایف سی کے چانسلر آصف علی زرداری صاحب رہے۔
2013 سے 2018 تک این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے چانسلر جناب ممنون حسین صاحب تھے، 2018 سے 8 مارچ 2024 تک این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے چانسلر جناب عارف علوی صاحب تھے ۔ کل 9 مارچ 2024 کو این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے چانسلر جناب آصف علی زرداری صاحب منتخب ہو گئے مگر حیران کن طور پر 4 چانسلر تبدیل ہونے کے باوجود وائس چانسلر این ایف سی یونیورسٹی ملتان اختر کالرو ہی ہیں، اور ان کا یہ قبضہ بالکل غیر قانونی اور ناجائز ہے، جس کی تصدیق وفاقی وزارت تعلیم حکومت پاکستان بھی ان کے ناجائز قبضے کے ہائیکورٹ کے کیس میں اپنے کمینٹس میں کر چکی ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ گورنمنٹ ملازمین کی ملازمت کی مدت 60 سال ہے جبکہ ایچ ای سی کے قوانین کے مطابق وائس چانسلر کی مدت ملازمت 65 سال ہے اور وائس چانسلر اختر کالرو 31 جنوری 2024 کو اپنی آخری عمر 65 سال کو پہنچ گئے ہیں، مگر گورنمنٹ آف پاکستان کے قوانین کو روندتے ہوئے اپنی کرسی چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ یونیورسٹی کے ناجائز رجسٹرار نصر اللہ خان بابر نے وائس چانسلر اختر کالرو کی ہدایات پر وائس چانسلر اختر کالرو کی عمر 65 سال پوری ہونے سے کچھ دن پہلے واءس چانسلر کی کرسی کے لیے 10 جنوری 2024 کو اخبار اشتہار جاری کیا جس کی آخری تاریخ 29 جنوری رکھی گئی تھی، اور اخبار اشتہار میں مدت ملازمت 65 سال رکھی گئی تھی تاکہ وائس چانسلر اختر کالرو اپنی کرسی پر قبضہ قائم کیے رکھیں۔
یاد رہے کہ یہ اخبار اشتہار سرچ کمیٹی کے بغیر دیا گیا تھا اور اخبار اشتہار میں یہ بات ظاہر کی گئی تھی کہ یہ اخبار اشتہار سرچ کمیٹی کی مشاورت سے دیا گیا ہے، جبکہ سرچ کمیٹی کا سرے سے وجود ہی کوئی نہیں ہے، اور اس اخبار اشتہار کو وفاقی وزارت تعلیم حکومت پاکستان نے غیر قانونی قرار دے کر رجسٹرار اور وائس چانسلر کے خلاف ایکشن لے لیا۔
جس کے بعد وائس چانسلر اختر کالرو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایوان صدر اور وفاقی وزارت تعلیم کی انتظامیہ کو دھمکیاں دی تھیں کہ میں اسلام آباد آرہا ہوں اور سب ملازمین کو بھی احتجاج پر اکسایا، جس کی ویڈیوز ریکارڈ پر موجود ہیں۔
حیران کن امر یہ ہے کہ این ایف سی یونیورسٹی ملتان کے 2012 سے اب تک چانسلر تو 4 تبدیل ہو چکے ہیں مگر غیر قانونی اور ناجائز وائس چانسلر اختر کالرو مسلسل 12 سال سے اس کرسی پر براجمان ہیں اور کرسی چھوڑنے کو تیار یہ نہیں ہیں، اور ان کے بقول قانون بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
یاد رہے کہ 2017 میں چانسلر ممنون حسین وائس چانسلر اختر کالرو کو ان کی سیٹ سے ہٹا چکے ہیں مگر انہوں نے ہائیکورٹ سے حکم امتناعی لے لیا، مگر 2021 میں حکم امتناعی واپس لینے کے باوجود وائس چانسلر کی کرسی پر ناجائز براجمان ہیں۔ اور ان کا مزید تا حیات اس کرسی پر قبضے کا پروگرام ہے۔
ناجائز وائس چانسلر اپنی مختلف ملاقاتوں میں اس بات کا تاثر دیتے ہیں کہ اگر نئے چانسلر آصف علی زرداری نے ان کو ہٹانے کی کوشش کی تو وہ پھر ہائیکورٹ سے حکم امتناعی لے لیں گے۔
چنانچہ یونیورسٹی ملازمین، سٹاف اور ٹیچرز کی نئے چانسلر صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری سے اپیل ہے کہ کہ اپنی مدت ملازمت 65 سال سے تجاوز کرنے والے ناجائز وائس چانسلر اختر کالرو جو کہ زمیندار ہیں سے چھٹکارہ دلوا کر کسی اعلیٰ تعلیم یافتہ ریسرچ کے حامل پروفیسر کو وائس چانسلر لگایا جائے تاکہ ادارے کی ڈوبتی ہوئی ساکھ کو بچایا جا سکے ۔