اسٹف ٹوائے ٹیڈی بیئر کی کہانی
اس کھلونے کا نام امریکا کے بیسویں صدر تھیوڈر روزویلٹ کے نک نیم پر رکھا گیا ہے۔ سنہ 1902 میں امریکی صدر اپنے دوستوں کے ساتھ ریچھ کا شکار کرنے گئے،اتفاق سے اس دن تمام دوستوں کو شکار کرنے کے لیے ریچھ مل گیا لیکن صدر کو کوئی ریچھ نہ ملا۔
آخر دن ڈھلا اور سب لوگ آرام کرنے چلے گئے تو صدر کے سیکریٹری نے انہیں خوش کرنے کے لیے انوکھی حرکت کی۔ اس نے کہیں سے ایک کالا ریچھ ڈھونڈا اور کسی طرح اس کے دونوں ہاتھ درخت سے باندھ دیے۔
اگلی صبح صدر روزویلٹ اٹھے تو سیکریٹری نے انہیں اپنا کارنامہ بتایا کہ اور کہا کہ وہ چل کر اس ریچھ کا شکار کریں۔
پہلے تو صدر روز ویلٹ اس پر بہت خوش ہوئے، وہ اپنی بندوق اٹھا کر اس ریچھ کا شکار کرنے چل پڑے اور وہاں پہنچ کر اپنی بندوق اس کی طرف اٹھائی، لیکن اسی وقت ان کی نظر بے بس بندھے ہوئے ریچھ سے ملی، اور اس کی آنکھوں میں انہیں بے بسی نظر آئی۔صدر کا دل پگھل گیا اور انہوں نے بندوق نیچے کرتے ہوئے اسے آزاد کرنے کا حکم دے دیا۔
اس وقت صدر کے ساتھ کئی صحافی بھی موجود تھے۔ اگلے دن کے اخباروں میں ایک کارٹون چھپا جس میں صدر روز ویلٹ کے سامنے ایک ریچھ بندھا ہوا ہے اور وہ اس کی طرف بندوق اٹھائے کھڑے ہیں۔جب عام لوگوں کو اس واقعے کے بارے میں علم ہوا تو انہیں صدر کی رحمدلی پر بے حد فخر اور خوشی محسوس ہوئی۔ اس وقت تجارتی کمپنیوں نے فوراً موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معصوم دکھنے والے بھالو بنانے شروع کردیے اور اس کا نام صدر روز ویلٹ کے نام پر ٹیڈیز بیئر رکھ دیا۔تب سے اب تک یہ کھلونا دنیا بھر میں نہایت مقبول ہوچکا ہے۔