زکریا یونیورسٹی: پرو وائس چانسلر اور رجسٹرار آمنے سامنے ، آفیسرز ایسوسی ایشن بھی میدان میں
زکریا یونیورسٹی میں انتظامی کشیدگی بڑھ گئی، زکریا یونیورسٹی اس وقت بغیر کسی اعلیٰ عہدیدار کے چل رہی ہے، جس کی وجہ سے انتظامی معاملات ابتر ہوگئے ، جبکہ وی سی آفس اور رجسٹرار آفس کے درمیان کشید گی بڑھ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ملتان : زکریا یونیورسٹی ایل ایل بی کیس؛ سپریم کورٹ نے وائس چانسلر اور رجسٹرار کو معطل کر دیا
ایمپلائز یونینز کے بعد آفیسر یونین نے بھی مطالبات پیش کردیے ہیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں زکریا یونیورسٹی کے سینئر موسٹ ٹیچر کو وائس چانسلر تعینات ہونا ہے، جو آکر اپنا رجسٹرار تعینات کرے گا۔
احکامات کی رو سے سینئر موسٹ ٹیچر ڈاکٹر محمد علی شاہ ہیں، مگر سپریم کورٹ کے تحریری احکامات گزشتہ روز بھی جاری نہ ہوسکے۔
جس کی وجہ سے رجسٹرار صہیب راشد خان اپنے دفتر میں موجود تھے ، جس پر، پرووائس چانسلر ڈاکٹر علیم خان نے وی سی آفس سےا یک مراسلہ جاری کردیا ، جس میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی اور رجسٹرار صہیب راشد کو معطل کردیا ہے، اگر تحریر احکامات نہیں آئے ہیں اور صورتحال واضح نہیں ہے۔
اس لئے کوئی بھی ڈپٹی رجسٹرار اپنی ڈاک رجسٹرار آفس نہ لیکر جائے ، تمام افسر اپنی فائلز اپنے دفتر میں محفوظ رکھیں جب تک سپریم کورٹ کے احکامات موصول نہیں ہوجاتے، اگر کوئی ایمرجنسی ہوجاتی ہے تو متعلقہ افسر وائس چانسلر آفس سے رجوع کرے گا،اس مراسلے نے انتظامی کشید گی میں اضافہ ہوگیا ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کا وائس چانسلر کون؟ اقتدار کی جنگ چھڑگئی
اس سے قبل بھی یہ بات بھی سامنے آئے کہ پرووائس چانسلر نے رجسٹرار آفس کو تالے لگانے کی تجویز دی جس پر ایمپلائز یونین کے صدر ملک صفدر حسین اور جنرل سیکرٹری رانا مدثر نے اعلان کردیا کہ اگر رجسٹرار آفس کو تالے لگائے گئے تو وائس چانسلر آفس کو بھی تالے لگادئے جائیں گے۔
اس صورتحال میں زکریا یونیورسٹی کی آفیسرز ایسوسی ایشن کااجلاس طلب کرلیا گیا، جس کی صدرات ڈپٹی کنٹرولر رانا جنگ شیر نے کی ، اجلاس میں انجینئر عمران شیخ ،چودھری زاہد محمود، فضل الہی انصاری ، خواجہ خان محمد، سعود منیر، محمد عمران ، منورحسین جعفری، فرزانہ گل اورخلیل احمد کھور نے شرکت کی۔
اجلاس میں یونیورسٹی کے آفیسرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کیاگیا، اور کہاگیاکہ جب تک ہمارے آفیسرز کے خلاف کسی مجاز فورم پر الزامات ثابت نہیں ہوجاتے، انہیں ہراساں کرنے کاسلسلہ بند کیا جائے اور ان کی کردار کشی روکی جائے۔
سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد کسی آفیسرز کو سینارٹی کے مطابق رجسٹرار دیگر پوسٹوں کا چارج دیاجائے، اگر کسی افسر کی سیٹ پر دوسرے کیڈر کے شخص کو تعینات کیاگیا تو مزاحمت کی جائے گی اور اس کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔