Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

” بائیو ٹیکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی میں اختراع اور جدید ایجادات ” تین روزہ انٹرنیشنل کانفرنس شروع ہوگئی

ویمن یونیورسٹی ملتان کے ڈیپارٹمنٹ آف بائیو کیمسٹری اینڈ بائیو ٹیکنالوجی کے زیر اہتمام ” بائیو ٹیکنالوجی اور نینو ٹیکنالوجی میں اختراع اور جدید ایجادات ” کے موضوع پر تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس شروع ہوگئی ،جو 26نومبر تک جاری رہے گی ۔
کانفرنس میں بطورِ مہمان اعزاز ڈپٹی کمشنر ملتان عامر کریم خان، چیرمین ملتان بورڈ حافظ محمد قاسم ، ڈاکٹر اللّٰہ بخش نے شرکت کی۔
کانفرنس کی افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی نے کہا کہ آج جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کا دورہ ہے اور اس کی مدد سے خود کو بہتر بنانے کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ، ویمن یونیورسٹی ایک بار پھر ایسی کانفرنس کی میزبانی کررہی ہے جو جدید ٹیکنالوجی کی ریسرچ کو سامنے لانے کا باعث بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ انسان نے فطرت سے صرف فائدہ حاصل کرنے پر اکتفا کیے رکھا ہے لیکن فطرت کے تحفظ پر کبھی توجہ نہیں دی ۔ 20ویں صدی کے آغاز سے شروع ہونے والا ماحولیاتی بحران 1950سے شدید ہونا شروع ہوا ، تب جاکر انسان نے محسوس کیا اور اپنی روشوں پر نظر ثانی کرنا شروع کی ۔ پھر عالمی سطح پر ماحولیاتی تحفظ ایک مشن بن گیا ۔
لیکن آج بھی دنیا میں ایسے سماج موجود ہیں جو ابھی تک شعور کی اس سطح تک نہیں پہنچ سکے ۔ دراصل ماحولیاتی تباہی اور ماحولیاتی تحفظ کے درمیان صورتحال کو خراب رکھنے میں وہی ذمے دار ہیں کلائمیٹ چینج یعنی موسمیاتی تبدیلی ایک جنگ کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔
نینو ٹیکنالوجی ایٹموں اور مالیکیولوں کو جوڑنے کی سائنس ہے ، جسے دیکھنا ناممکن ہے ، یہاں تک کہ ایک عام خور دبین کے ساتھ بھی ان کو دیکھنے کے لیے ، آپ کو ایک خاص ڈیوائس کی ضرورت ہوتی ہے جسے سکیننگ ٹنلنگ مائکروسکوپ یا ایٹم فورس مائکروسکوپ کہا جاتا ہے ، ایسے ٹولز جو صرف چند دہائیوں سے موجود ہیں۔ ان آلات کا استعمال کرتے ہوئے ، سائنسدان یہ جان سکتے ہیں کہ نانو اسکیل سطح پر مواد کو کیسے جوڑنا ہے۔
اس کے بہت سے استعمالات میں سے ، نینو ٹیکنالوجی مشین کے پرزوں ، طبی اور صحت کی دیکھ بھال کے سازوسامان ، کمپیوٹر اور الیکٹرانک ایپلی کیشنز ، نقل و حمل کے نظام ، توانائی کے وسائل اور بہت کچھ میں استعمال ہونے والے مواد کو بڑھا سکتی ہے۔
نینو ٹیکنالوجی عام طور پر استعمال ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم تاریخ کے تمام نوبل انعام یافتہ سائنسدان کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے جدید تحقیقی آلات اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے بغیر اپنی شعوری کوشش اور جدوجہد سے اعلی ایجادات وجود میں آئی جن میں گیس ، بجلی ،کمپیوٹر شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا صرف اچھے نمبر لانا ضروری نہیں بلکہ تحقیقی میدان میں آگے بڑھنے سے پائیدار ترقی کا حصول ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی میں اس وقت مختلف اقسام کی ریسرچ ہورہی ہےجیسے انرجی سائنسز ، ہائی ٹیک ویلفیرایجوکیشن اورسوشل سائنسز اب بائیو ٹیکنالوجی میں نینو ٹیکنالوجی پر بھی ریسرچ کی جا رہی ہے۔
اس سال یونیورسٹی میں 6 انٹرنیشنل کانفرنس، 64 سیمینار ،36 ورکشاپ اور سٹوڈنٹس ٹریننگ پروگرام کا اہتمام کیا گیا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا ۔
انہوں نے طالبات کو ہدایت کی کہ وہ قائد اعظم کے سنہری قول "اتحاد ایمان اور نظم و ضبط” پر عمل کریں اور ملکی فلاح میں اپنا اہم کردار ادا کرے۔
انہوں نے وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب کی ویمن یونیورسٹی ملتان کے ساتھ بھرپور تعاون اور مدد پر شکریہ ادا کیا ۔
ڈپٹی کمشنر ملتان عامر کریم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کے لیے تعلیمی درسگاہ کی حیثیت ماں کی گود جیسی ہے جہاں سے پروان چڑھ کر وہ ایک تناؤ درخت بن جاتے ہیں استاد طالبات کے لئے رول ماڈل ہوتے ہیں جو ان کی معاشرتی اور ذاتی نشوونما میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی ملتان کا شمار ساؤتھ پنجاب کی تاریخی جامعات میں کیا جاتا ہے اس یونیورسٹی نے بہت کم عرصے میں قابلِ ستائش اقدامات اٹھائے ہیں۔
یہ کانفرنس بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے یہ پلیٹ فارم طلباء کو بین الاقوامی سکالرز کے ساتھ بات چیت کرنے اور اپنے تحقیقی خیالات کا تبادلہ کرنے اور ملازمت کے بہتر مواقع پیدا کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی تعمیر وترقی اور مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لئے ان کی جانب سے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
مہمان خصوصی حسن سید (سی ای او بائی وینچرز) اور ڈاکٹر آفتاب احمد (صدر نیشنل اکیڈمی آف ینگ سائنسٹس) نے کہا کہ ویمن یونیورسٹی ملتان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے ان کانفرنسوں میں طلبہ کی شرکت اور کانفرنسوں کی تعداد دیکھنے کا حیرت انگیز تجربہ ہوا ہے طالبا ت کا جوش و خروش ان کے روشن مستقبل کیا پتا دیتا ہے، ہم جنوبی پنجاب میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کےلئے کام کررہے ہیں ۔
نالج بیسڈ اکانومی ، نئی ایجادات اور انٹر پرنیور شپ کےلئے یونیورسٹیاں اپنا رول ادا کرسکتی ہیں اسی طرح ہم یونیورسٹی کے اشتراک سے ریسرچ کلچر کو فروغ دے رہے ہیں یہ کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے کہ ہم جائزہ لیں کہ نینو ٹیکنالوجی کس طرح سے سود مند ثابت ہوسکتی ہے خصوصا مختلف امراض کے علاج اور ادویہ میں اس کا کیا کردار ہوگا،نینو ٹیکنالوجی کا ایریا بہت بڑا ہے تاہم اپنے خیالات اور آئیڈیا شیئر کرسکتے ہیں تاکے ریسرچ کے نئے زاویے سامنے آئیں ۔
کانفرنس میں ڈاکٹرمریم زین نے ابتدایہ پیش کیااور یونیورسٹی کی کاوشوں کو بیان کیا، انہوں نے کہا کہ نینو ٹیکنالوجی پر مشتمل اس پہلی انٹرنیشنل کانفرنس کا اہتمام ویمن یونیورسٹی ملتان نے کیا ہے اس سے طالبات کے لئے تحقیق اور جدت کی نئ راہیں کھولے گی۔ کانفرنس کے پہلے روزہ 5 انٹرنیشنل اور 7 نیشنل سکالرز نے مقالے پیش کیے۔
کانفرنس میں رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب، ڈاکٹر سارہ مصدق،ڈاکٹر سعدیہ ارشاد، ڈاکٹر عدیلہ سعد اور دیگر فیکلٹی ممبران، اور طالبات نے شرکت کی ۔
آخر میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عظمی قریشی نے ڈپٹی کمشنر عامر کریم خان اور دیگر مہمانوں کو تحائف پیش کیے۔ اس کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر مریم ذین ہیں ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button