زکریا یونیورسٹی میں ایک بار پھر ایل ایل بی میں دو نمبر داخلوں کی بازگشت
زکریا یونیورسٹی کے ایل ایل بی تین سالہ پروگرام میں کرپشن کی دھول ابھی بیٹھی نہیں تھی کہ 5 سالہ پروگرام میں داخلوں میں کرپشن کے کیسز سامنے آنے لگے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں، زکریا یونیورسٹی ایل ایل بی کیس کا فیصلہ جاری
زکریا یونیورسٹی کے وہاڑی کیمپس میں ہونے والی اس کرپشن کی داستان وہاں کے فیکلٹی ممبران نے سنائی، انہوں نے موجودہ انچارج تصور زہرا طارق کو دی گئی ایک درخواست میں فیکلٹی ممبران ڈاکٹر راشدہ، مسٹر احسن اقبال، اشفاق احمد اور ساجد سلطان نے موقف اختیار کیا ہے کہ سابق ڈائریکٹر کے دور میں ہونے والے داخلوں میں بے ضابطگیاں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : ایل ایل بی کیس؛ کالجز مالکان کا منظم فراڈ ثابت، ایف آئی اے رپورٹ[“ڈی رپورٹرز” کی تفصیلی خبر]
ساری فیکلٹی سیشن شعبہ قانون میں پانچ سالہ پروگرام 2022-27 کے لیے ہونے والے داخلوں میں کرپشن پر پریشان تھی، تیسری میرٹ لسٹ میں جان بوجھ کر تاخیر کی گئی، اور ایسے افراد کو اہل کیا گیا جو میرٹ کے لحاظ سے 5 ویں درجے پر تھے۔
کم میرٹ والے طلباء کو پہلے ہی سے ایڈجسٹ کردیا گیا تھا ، جبکہ ان سے زیادہ میرٹ والے طلباء کے داخلوں کو مسترد کردیا گیا یہ سب کچھ کسی مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر کیاگیا ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی نے ایل ایل بی 5سالہ پروگرام کرانے والے 20 لا کالجز کا الحاق ختم کردیا
ایسے بہت سے کیسز تھے جو کلاسز شروع ہونے پر سامنے آئے ، جبکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قانون کی معیاری تعلیم کےلئے اقدامات کرنے تھے مگر یہاں معیار تعلیم گرادیاگیا۔ اس لئے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی تحقیقات کی جائیں۔
دوسری طرف یونیورسٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان خان ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی کے قریبی بندے تھے، ان پر فی داخلہ دو لاکھ روپے لینے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
حیران کن بات یہ ہے یونیورسٹی میں ہونے والی ایل ایل بی کیسز کی انکوائری کمیٹی کے کنوینئر بھی ڈاکٹر عثمان کو بنایا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
جامعہ زکریا : ایل ایل بی کیس میں نیا موڑ، انتظامیہ نے انکوائری کمیٹی کے خلاف درخواست سینڈیکیٹ میں پیش کرنے کی اجازت دے دی
دریں اثنا انچارج وہاڑی کیمپس ڈاکٹر تصور زہرا نے فیکلٹی ممبران کو مراسلہ ارسال کیا ہے کہ آپ کے الزامات کا نوٹس لے لیا گیا ہے، اور اس معاملے کی چھان بین شروع کردی گئی ہے ۔
براہ مہربانی اس کیس سے جڑی تمام شہادتیں جن میں کوائف اور کوئی دستاویزات شامل ہوں 17مارچ 2023 تک انچارج کیمپس کو فراہم کی جائیں تاکہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قانون کی تعلیم کے معیار کو برقرار رکھنے اور میرٹ قائم کرنے میں مدد مل سکے ۔