ساڑھے 22 سال بعد شاہینوں کا آسٹریلیا میں کینگروز کا شکار، تیسرے میچ میں 8 وکٹوں سے تاریخی فتح، سیریز جیت لی
محمد رضوان کی کپتانی پاکستان کرکٹ ٹیم کے لئے نیک شگون ثابت ہوئی، بطور کپتان پہلا میچ ہارنے کے بعد آسٹریلیا کے خلاف ہوم گراؤنڈ پر پہلی سیریز میں کامیابی حاصل کرکے کے ساڑھے 22 سالہ جمود توڑ ڈالا، آخری مرتبہ جون 2002 میں پاکستانی آسٹریلیا کی سر زمین پر سیریز جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
پاک آسٹریلیا ون ڈے سیریز: پاکستان کو سیریز جیتنے کےلئے141 رنز درکار
پاکستان کرکٹ ٹیم کے موجودہ دورہ آسٹریلیا کا اغاز اگرچہ اچھا نہیں تھا، ابتدائی میچ میں 2 وکٹوں کی شکست کے بعد پاکستانی شاہینوں میں "عقابی روح” بیدار ہوگئی اور پھر بالرز بیٹرز کی مشترکہ کاوشوں سے سیریز جیت لی۔
آپٹس سٹیڈیم میں تیسرے میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے میزبان ٹیم کو کھلانے کا فیصلہ کیا، بالرز نے کپتان کا فیصلہ درست ثابت کرتے ہوئے آسٹریلین ٹیم و 32 ویں اوور میں 140 رنز پر محدود کردیا،
6 آسٹریلوی بلے باز ڈبل فگر میں ہی نہ داخل ہوسکے، سین ایبٹ 30، میتھیو شارٹ 22، ایڈم زمپا 13، آرون ہارڈی 12 کے ساتھ نمایاں سکورر رہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
پاکستان آسٹریلیا ون ڈے سیریز: 28 سال بعد ایڈیلیڈ میں جیت، آسٹریلیا کو 9 وکٹوں سے شکست، سیریز 1-1 سے برابر
پاکستانی بیٹرز نے اننگ کا آغاز کیا تو صائم ایوب اور عبداللہ شفیق نے بیٹنگ شروع کرتے ہی محتاط انداز میں سکور بنانا شروع کیا۔
84 رنز کے اوپننگ سٹینڈ پر صائم ایوب 42 کے ذاتی سکور پر لانس مورس کی گیند پر بولڈ ہوگئے، ان کی اننگ میں 4 چوکے 1 چھکا شامل تھا۔
مجموعی سکور میں 1 رن اضافے کے بعد عبداللہ شفیق لانس مورس کی گیند پر انہی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے، انہوں نے 1-1 چوکے چھکے کی مدد سے 37 رنز بنائے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
چیمپئنز ٹرافی2025: پی سی بی نے ہائبرڈ ماڈل تسلیم کرلیا، بھارتی اخبار کا دعویٰ
بابر اعظم اور محمد رضوان نے بیٹنگ اینڈ کو سنبھالا ، اور 27 ویں اوور میں مجموعہ جیت کی منزل کے پار لے گئے۔ بابر اعظم 4 چوکوں کی مدد سے 28، محمد رضوان 1 چھکا، 2 چوکوں کے ساتھ 30 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ یوں پاکستان نے سیریز 1-2 سے اپنے نام کرلی۔
آسٹریلیا کی جانب سے لانس مورس نے دونوں وکٹیں حاصل کیں ۔
قبل ازیں آج کھیل کا آغاز ہوا تو پاکستانی بالرز نے آسٹریلین بیٹنگ لائن کے پرخچے اڑا کر رکھ دیئے، 6 بیٹرز ڈبل فگر میں داخل نہ ہوسکے اور ٹیم 140 کے سکور پر محدود ہو کر رہ گئی۔
کھیل کے شروعات میں 20 کے مجوعی سکور پر پاکستان کو پہلی کامیابی ملی جب نسیم شاہ نے جیک فریسر میکگروک کو وکٹوں کے پیچھے محمد رضوان کے ہاتھوں میچ آؤٹ کروایا، وہ اس وقت 9 کے انفرادی سکور پر بیٹنگ کر رہے تھے۔
دوسری وکٹ آرون ہارڈی کی صورت میں گری جب شاہین آفریدی کے گیند پر سلمان علی آغا نے انکا کیچ تھاما، انہوں نے 2 چوکوں کی مدد سے 12 رنز بنائے تھے۔
جوش لنگس 7 رنز بناکر وکٹوں کے پیچھے کیچ آؤٹ ہوئے، انکی وکٹ نسیم شاہ کے حصے میں آئی۔
میتھیو شارٹ 22 رنز بنانے کے بعد حارث رؤف کی گیند پر عرفان خان نیازی کو کیچ دے بیٹھے۔
گلین میکسویل بنا کوئی رن بنائے حارث رؤف کی گیند پر صائم ایوب کو کیچ دے بیٹھے۔
محمد حسنین کی گیند پر کنولی ہاتھ پر گیند لگنے سے زخمی ہوئے، اور ریٹائر ہرٹ ہوگئے، وہ صرف 7 سکور بنا سکے۔
مارکس سٹونس 8 رنز بنا کر محمد حسنین کی گیند آؤٹ ہوگئے، ان کا کیچ محمد رضوان نے پکڑا۔
7ویں وکی شراکت میں 30 رنز بنے، ایڈم زمپا 13 کے انفرادی سکور پر نسیم شاہ کی گیند پر صائم ایوب کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
140 کے مجموعی سکور پر سین ایبٹ 30 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے، انکی اننگ میں 2 چوکے، 1 چھکا شامل تھا، ان کی وکٹ شاہین آفریدی کے حصے میں آئی اور کیچ حارث رؤف نے تھاما ۔
لانس مورس بھی بنا کوئی رن بنائے شاہین آفریدی کے گیند پر بولڈ ہوگئے
پاکستان کی جانب سے شاہین آفریدی ،نسیم شاہ نے 3ـ3، حارث رؤف نے 2، محمد حسنین نے 1 وکٹ حاصل کی۔
جبکہ پاکستانی بالرز نے 22 ایکسٹرا رنز دیئے، جس میں سے 16 وائڈ اور 6 لیگ بائی کے سکور شامل تھے۔
پاکستانی ٹیم ٹی ٹوئینٹی سیریز کا آغاز کرے گی، جس کے بعد ٹیسٹ میچز شیڈولڈ ہیں۔