Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ملتان : این ایف سی کے وائس چانسلر کا حکم، اسسٹنٹ پروفیسر حملے میں زخمی

این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان میں مبینہ طور پر وائس چانسلر کے ایماء پر ملازمین اور دیگر نامعلوم افراد نے اسسٹنٹ پروفیسر مرزا زوہیب پر حملہ کردیا، آفس میں توڑ پھوڑ کی، اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں ۔
این ایف سی انجینئرنگ یونیورسٹی کا وائس چانسلر غیر قانونی نکلا، عدالت عالیہ نے بلایا

مذکورہ پروفیسر نے وائس چانسلر این ایف سی انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر اختر علی کالرو ،ملازمین طیب کالرو ،منور سعید اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے پولیس تھانہ سیتل ماڑی میں درخواست جمع کرادی ہے۔

یہ بھی پڑھیں ۔

پولیس کو دی گئی درخواست میں اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ میکینیکل مرزا زوہیب نے مؤقف اختیار کیا کہ انہوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر علی کالرو کی مسلسل 11سال کی بطور وائس چانسلر تعیناتی کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر رکھی ہے۔

گزشتہ روز دوپہر کو وہ اپنے آفس موجود تھے ،اسی دوران طیب کالرو، منور سعید اور دیگر نامعلوم افراد ان کے آفس گھس آئے، طیب کالرو نے میرے اوپر پستول تان لیا، گالیاں دینی شروع کردیں اور کہا کہ تمہیں جان سے مار دیں گے۔
اسی دوران طیب کالرو اور ان کے ساتھیوں نے مجھے شدید زودوکوب کیا ، اور دفتر میں توڑ پھوڑ کی،شور کی آواز سن کر یونیورسٹی کے کچھ ٹیچرز اور ملازمین اکھٹے ہوگئے ، دروازہ کھلنے پر اندر آگئے، انہوں نے حملہ آوروں کی منت سماجت کرکے میری جان بخشی کرائی، بعد ازاں حملہ آور وہاں سے چلے گئے۔

درخواست میں مزید بتایا کہ یہ حملہ وائس چانسلر، رجسٹرار کے ایما پر کیا گیاہے، لہذا ان کے اور حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

ذس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر کالرو کا جو مؤقف سامنے آیا ہے اس کے مطابق وہ حکومتی احکامات سے بطور وائس چانسلر فرائض انجام دے رہے ہیں، پروفیسر مرزا زوہیب پر ایک خاتون ٹیچر کو ہراساں کیے جانے کے الزام میں انکوائری چل رہی ہے، اس لیے انہوں نے میری تعیناتی کے خلاف عدالت سے رجوع کررکھا ہے، شعبہ ٹرانسپورٹ کے لوگ گزشتہ روز ان کے آفس میں گئے اور کہا کہ وہ ایسے کام نہ کریں جس سے یونیورسٹی کی ساکھ متاثر ہو جس پر پروفیسر زوہیب نے گالیاں دیں، اس دوران ہاتھا پائی ہوئی، میرے ایما ء پر حملہ کیے جانے کی پروفیسر ذوہیب کی بات بے بنیاد ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button