ویمن یونیورسٹی : سعدیہ قمر کو کامیاب پبلک ڈیفنس پر پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کرنے کی سفارش
ویمن یونیورسٹی کے شعبہ انگلش کی پی ایچ ڈی سکالر سعدیہ قمر کو کامیاب پبلک ڈیفنس پر پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ کرنے کی سفارش کردی گئی۔
مجلسی دفاع کی تقریب کچہری کیمپس میں منعقد ہوئی، ان کے مقالے کا عنوان ’’پاکستان کے انگلش ناولز میں تعلقات اور شادی کی نمائندگی ایک حقوق نسواں کی نظر سے” تھا، ان کے تحقیقی مقالہ کی سپروائزر ڈاکٹر عصمت شیخ اور ایکسٹرنل سپروائزر ڈاکٹر ندیم حیدر بخاری (یونیورسٹی آف آزاد جموں کشمیر) تھے۔
تقریب میں پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان (رجسٹرار، چیئرپرسن، شعبہ انگلش) ڈاکٹر عصمت شیخ، اساتذہ اور ایم فل سکالرز نے شرکت کی۔
تقریب کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں، ڈاکٹر سعدیہ قمر نے مجلسی دفاع میں بتایا کہ پاکستان میں حقوق نسواں سے مراد ان تحریکوں کا مجموعہ ہے، جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کے حقوق کی وضاحت، قیام اور دفاع کرنا ہے۔
اس میں مساوی مواقع کے ساتھ ساتھ مساوی سیاسی، معاشی، اور سماجی حقوق کا حصول بھی شامل ہو سکتا ہے۔
اس کے تحقیقی مقالے کا مقصد ہمارے معاشرے میں شادی کے تصورات کو سامنے لانا ہے جو رائج ہیں شادی کی اقسام جو کسی بھی شکل میں ہماری سوسائیٹی کا حصہ ہے، مقالے میں شادی سے پہلے ملاقات اور ارینج میرج کے تعلق کو بھی بیان کیا گیا ہے۔
اس موقع پر مہمان خصوصی وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سعدیہ نے ایک حساس معاملے پر اپنا مقالہ قلمبند کیا ہے، اور ہماری سوسائٹی کے نازک معاملات کو بڑے احسن طریقے سے پیش کیا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے ڈاکٹر سعدیہ قمر کو مبارکباد دی، اور ڈاکٹر میمونہ خان کی کارکردگی کو سراہا کہ وہ انتظامی اور تدریسی ذمہ داریاں احسن طریقے سے سر انجام دے رہی ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر میمونہ خان نے کہا کہ ریسرچ کلچر کو فروغ دینا یونیورسٹیوں کی اولین ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ شعبہ انگریزی ویمن یونیورسٹی کے فعال شعبوں میں سے ایک ہے، جس میں طالبات کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہر سال دیکھنے میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی لینگویجز کے شعبے میں معیاری تحقیق کو مزید فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ۔
انہوں نے ڈاکٹر سعدیہ قمر کو ان کے کامیاب دفاع پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ تدریسی و تحقیقی شعبے میں شعبہ انگریزی کی شاندار کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔