زکریا یونیورسٹی کے شعبہ مینٹینینس کا ڈرامہ بے نقاب
زکریا یونیورسٹی میں بجلی چوری روکنے کےلئے نئے میٹرز کی تنصیب کاڈرامہ مکمل ہوگیا، بجلی کی مد چار کروڑ سے تجاوز کرگئی۔
زکریایونیورسٹی میں بجلی کا بل روز بروز بڑھ رہا ہے جس کو روکنے میں انتظامیہ ناکام ہوگئی ہے، یونیورسٹی میں رہائش پذیر افراد ہر ماہ میٹرز ریڈنگ کے مطابق بل کی ادائیگی کرتے ہیں، جس پرمنٹینینس انتظامیہ نے دعویٰ کیاکہ گھروں پر لگے میٹر خراب ہیں اور بند ہیں، جس کی و جہ سے ریڈنگ درست نہیں آتی اس لئے بجلی چوری ہورہی ہے۔
جس کے بعد یونیورسٹی میں نئےمیٹرز کی تنصیب کی مہم چلائی گئی، اور لاکھوں روپے کے میٹر نصب کردئے گئے، اور پریس ریلیز میں دعویٰ کیاگیا کہ وائس چانسلر ہاؤس سمیت تمام رہائشی گھروں کے باہر میٹر لگادئے گئے ہیں۔
گھروں کے باہر الگ الگ بجلی کے میٹروں کی تنصیب کا کام شعبہ مینٹیننس کے تحت جاری تھا، اور جو اب پایہ تکمیل کو پہنچ گیا ہے ۔
یونیورسٹی میں گھروں کے باہر بجلی کے میٹروں کی تنصیب سے تمام اساتذہ کرام اور ملازمین بجلی کی قیمت خود ادا کریں گے، اور یونیورسٹی کے مجموعی اخراجات میں بھی کمی واقع ہو گی ۔
ذرائع کا کہناہے کہ تمام ملازمین پہلے بھی خودہی بل ادا کررہے تھے، میٹرز لگنے سے کوئی نئی بات نہیں ہوئی دراصل بجلی کی چوری پر پردہ ڈالنے کےلئے نئے میٹرز کا ڈرامہ رچایا گیاہے ، کیونکہ منٹی نینس کا ریڈنگ سیشن اس کرپشن کی آماجگاہ ہے یہاں پر بااثر افسر اور اساتذہ کے بل کم کردئے جاتے ہیں، اور ان پر انکم ٹیکس اور دیگر ٹیکس بھی نہیں لگائےجاتے، اس لئے نئےمیٹرز کی تنصیب سے کوئی بھی نتائج نہیں نکلیں گے، اس کےلئے منٹی نینس میں آپریشن کلین اپ ضروری ہے اور ریڈنگ سیشن میں ایماندار افراد کی تعیناتی ضروری ہے۔
سردیوں میں بھی یونیورسٹی کا بل چار کروڑ سے تجاوز کرگیا ہے، جو نئے میٹرز لگنے سے قبل اڑھائی کروڑ کا آتا تھا ۔