زکریا یونیورسٹی میں خزانہ دار کی تعیناتی نہ ہوسکی، معاشی بحران سر اٹھانے لگا، پراجیکٹ رک گئے
پنجاب حکومت کی نااہلی نے زکریا یونیورسٹی کو معاشی بحران میں مبتلا کردیا، ڈیڑھ ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ، لیکن خزانہ دار کی سیٹ تعیناتی نہ ہونے کے باعث خالی پڑی ہے۔
یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگست کے آخری عشرے میں خزانہ دار کی تعیناتی کا کیس ایچ ای ڈی کو ارسال کردیا گیا تھا ۔
پہلے ایک سیکرٹری نے اس کو تعطل کا شکار کیا، جس کے بعد صوبائی وزیر ایچ ای ڈی نے اس کو سرد خانے کی نذر کردیا، جس کے بعد سے آج تک اس وزیر نے ڈاک چیک نہیں کی۔
خزانہ دار کی نہ ہونے سے یونیورسٹی میں معاشی مسائل پیدا ہوگئے ہیں، وائس چانسلر نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے پنشن اور تنخواہیں جاری کرنے کے احکامات دئے، مگر دیگر مسائل روز بروز بڑھتے جارہے ہیں۔
اس وقت تمام تعمیراتی پراجیکٹ روک دئے گئے ہیں، ٹھیکیدار مزدورں اور کمپنیوں کو ادائیگی کےلئے پریشان ہیں، اسی طرح شعبہ مینٹی نینس کا تمام کام روک دیا گیا ہے ، جس کی وجہ سے یونیورسٹی ملازمین، افسروں اور اساتذہ کے گھروں میں ہونے والے تمام کام روک دئے گئے ہیں۔
طلبا کے سکالر شپ کے چیک بھی روک لئے گئے ہیں، اساتذہ ک پارٹ ٹائم بلز بھی رکے ہوئے ہیں، اور جو اساتذہ اور ملازمین ریٹائر ہوگئے، ان کے کیسز بھی تعطل کا شکار ہیں، اور ان کی پنشن بھی شروع نہیں ہورہی ہے۔
اس وقت خزانہ دار کا آفس فائلوں سے بھرنے لگا ہے مگر یادہانی کے مراسلے بھی یہ مسئلہ حل نہیں کرسکے ہیں ۔
یونیورسٹی حکام کا کہناہے کہ اعلیٰ حکام کو اس بابت آگاہ کردیا گیا ہے مگر کوئی سننے کو تیار نہیں، رواں ہفتے اس کا کوئی حل نکالنا ضروری ہوگا۔
یونیورسٹی کے تمام ملازمین ، افسر اور اساتذہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ خزانہ دار کی سمری کی جلد سے جلد منظوری دلوائی جائے ۔