یونیورسٹی آف لیہ میں بے جا سیاسی مداخلت، وائس چانسلر کا کام کرنے سے انکار
یونیورسٹی آف لیہ میں بے جا سیاسی مداخلت کے باعث وائس چانسلر نے کام کرنے سے انکار کردیا ۔
یونیورسٹی کے اساتذہ ملازمین اور طلبہ و طالبات نے وزیراعلی پنجاب کو درخواست دی ہے جس کی کاپی گورنر اور چیف جسٹس کو بھی بھیجی گئی ہے میں الزام لگایا گیا ہے کہ سابق ایم پی اے کی وجہ سے یونیورسٹی بحران کا شکار ہے ، ملازمین کو چار ماہ سے تنخواہ تک نہیں ملی ہے ۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ سابق ایم پی اے نے یونیورسٹی کے معاملات میں بے جا مداخلت کرکے پچھلے دور میں 53 سے زائد قریبی رشتہ داروں کو نہ صرف یونیورسٹی میں نوکریاں دلوائی ہیں، بلکہ ان اپنے قریبی رشتہ داروں کو اہم شعبوں میں تعینات کروا کر کروڑوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے۔
سابق ایم پی اے نے یونیورسٹی آف لیہ کو اپنی ذاتی سٹیٹ بنانے کے لیے سب سے پہلے یونیورسٹی آف لیہ کے سابقہ سب بی زیڈ یو کے کیمپس کا نام اپنے والد کے نام پر رکھوایا ، اس کے بعد بوائز ہاسٹل کو اپنے نام پر، گرلز ہاسٹل کو اپنی بیگم کے نام پر جبکہ یونیورسٹی کے مین چوک کو اپنے بیٹے کے نام پر رکھوایا۔
ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب لاہور اس معاملہ پر بے بسی کی تصویر بنا ھوا ھے ۔
سابق ایم پی اے نے اپنے اثر و رسوخ کی بنیاد پر خزانہ دار، رجسٹرار ، ممبر سینڈیکیٹ ، اکیڈمک کونسل اور دیگر اہم عہدوں پر ابھی تک تعیناتیاں نہیں ہونے دیا۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ سابق ایم پی اے اپنے اثر رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی مرضی کا وائس چانسلر، خزانہ دار، رجسٹرار، ممبر سنڈیکیٹ وغیرہ لگوانا چاہتے ہیں۔
اس معاملہ پر جب ڈاکٹر شوکت ملک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنا لیہ یونیورسٹی کی وی سی شپ کا ایڈیشنل چارج چھوڑ چکے ہیں، اس لیے وہ اس موضوع پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔