ویمن یونیورسٹی میں کرپشن کا راج ؛ ہائر ایجوکیشن نے وائس چانسلر کو فوری کارروائی کرکے رپورٹ ارسال کرنے کا حکم دیدیا
ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ویمن یونیورسٹی میں ہونے والے کرپشن اور اس میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ہے۔
جاری مراسلے میں کہاگیا ہے کہ یونیورسٹی کی اساتذہ کی طرف سے یونیورسٹی میں ہونے والی کرپشن کی نشاندھی کی گئی ہے، اس کی کاپی وائس چانسلر کوبھی ارسال کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ویمن یونیورسٹی کے سلیکشن بورڈ اجلاس پر انگلیاں اٹھ گئیں، ڈاکٹر سعدیہ کی بطور پروفیسر تقرری مشکوک
اب اعلیٰ حکام کی ہدایت پر حکم جاری کیا جارہا ہے، اس درخواست میں شامل افراد کے بارے انکوائری کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے، اور رپورٹ ارسال کی جائے۔
اس سے قبل یونیورسٹی کی فیکلٹی ممبران نے وائس چانسلر ،گورنر، ایچ ای ڈی ، اور وزیراعلیٰ کو درخواست ارسال کی تھی کہ ڈاکٹر حنا علی نے وائس چانسلر کو اندھیرے میں رکھ کر اپنی سگی بہن ڈاکٹر حرا علی کو اسسٹنٹ بھرتی کرایا، جن کا رویہ ساری فیکلٹی کے ساتھ بہت خراب ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ویمن یونیورسٹی ملتان : غیر قانونی طورپر اساتذہ کی بھرتی اور ترقی دینے کی تیاریاں مکمل
اسی طرح ڈاکٹر حنا علی اپنے بھائی نعیم علی کو نیٹ ورکنگ ایڈمنسٹریٹر ہے، کو تعینات کرایا اور پھر اس کا تبادلہ کنٹرولر امتحانات آفس میں کرادیا ،جو مہینے میں ایک دو مرتبہ ہی یونیورسٹی آتا ہے ۔
اسی طرح ڈاکٹر قمر رباب ، ڈاکٹر سعدیہ ارشاد اور ڈاکٹر مایہ شمس آپس میں گہری سہلیاں ہیں، جو ایئر یونیورسٹی میں کام چور گروپ کے نام سے مشہور تھیں ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ویمن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ز کی بھرتی خلاف میرٹ کرنے کے الزامات ، انتظامیہ کی تردید
وہ ڈاکٹر شاہد حسنین کو شیشے میں اتار کر بھرتی ہوئیں ، ڈاکٹر قمر رباب رجسٹرار بننے سے قبل کبھی کبھی یونیورسٹی آتیں تھیں مگر کلاس میں بالکل نہیں آتیں، انہوں نے لیکچر دینا چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے اپنے سٹوڈنٹ کامران بھٹہ کے ساتھ ملکر خود کو ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ بنوایا۔
انہوں نےا پنے لیکچر دینے کی ذمے داری منہ بولے بیٹے اشتیاق کو دے رکھی ہے، جو غیر قانونی ہے کیونکہ ویمن یونیورسٹی کے ایکٹ کے مطابق یہاں مرد ٹیچر نہیں پڑھا سکتا، انہوں نے مرد ٹیچر رکھ کر وی سی کا ویژن تباہ کردیا۔
ڈاکٹر قمر نے منصوبہ بندی سے ڈاکٹر سعدیہ ارشاد کو ایڈیشنل رجسٹرار لگایا پھر اپنی نوکری کی درخواستوں کی خود سکروٹنی کی، اور اپنے غیر متعلقہ ریسرچ پیپر بھی منظور کرالیے ۔
درخواست میں ڈاکٹر منزہ ربانی پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں کہ ان کی ذمے داری ہے کہ وہ اساتذہ کا گروپ بنائیں جو ان تمام کی حمایت کرے، ان کی سیاست کی وجہ سے یونیورسٹی کا اے ڈی پی سنٹر تباہ ہوگیا۔
یہ تینوں سہلیاں یونیورسٹی کو تباہ کرنے میں لگیں ہیں، جو اچھا کام نہ ہو اس کی ذمے داری وائس چانسلر پر ڈال دیتی ہیں جبکے اچھے کام کا سہرا خود لگاتی ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں ۔
ویمن یونیورسٹی ملتان کی رجسٹرار پر خلاف قانون مراعات لینے کے سنگین الزامات
ہماری سب سے گزارش ہے کہ فوری طور پر ان معاملات کی انکوائری کراکے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
جس کے بعد ایچ ای ڈی نے وائس چانسلر کو کارروائی کا حکم جاری کردیا ہے ۔