Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی ملتان : غیر قانونی طورپر اساتذہ کی بھرتی اور ترقی دینے کی تیاریاں مکمل

ویمن یونیورسٹی ایک بار پھر غیر قانونی طور پر وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کی سرپرستی میں اساتذہ کی ترقی اور بھرتی کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں ، اور سلیکشن بورڈ اجلاس 23 اور24 دسمبر کو طلب کرلیاگیا ہے۔

جبکہ بورڈ کے فیصلے کو حتمی شکل دینے کےلئے 27 دسمبر کو سینڈیکیٹ کا اجلاس بھی طلب کرلیاگیا تاکہ کسی بھی قانونی کارروائی شروع ہونے سے قبل تمام مراحل طے کرلئے جائیں ۔

اس سلسلے میں ایک متاثرہ امیدوار نے وزیراعلیٰ کو درخواست ارسال کی ہے کہ ویمن یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ غیر قانونی بھرتی کرنے پر تل گئی ہے، جس کا منہ بولتا ثبوت 23 اور 24 دسمبر کو ہونے والا سلیکشن بورڈ ہے ۔

وزیر اعلیٰ نے 29جولائی تمام بھرتیوں پر پابندی گلادی تھی، سوائے پی پی ایس سی کے مگر ویمن یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام قوانین کو روندھتے ہوئے بھی بھرتی کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

جس میں وائس چانسلر اپنی منظور نظر اساتذہ کو ترقی دینا چاہتی ہیں ، گریڈ 19سے 21 تک کے اساتذہ کو پروفیسر بنانے کا فیصلہ ہوگیا ۔

جس میں چھ ماہ قبل ترقی پانے والی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر قمر رباب ، ڈاکٹر سعدیہ ارشاد، ڈاکٹر میمونہ خان شامل ہیں ، جبکہ بیرونی امیدوار جن کو چنا جانا ہے ان میں ڈاکٹر ساجد آکاش شامل ہیں جو ڈائریکٹرکوالٹی انہاسمنٹ ڈاکٹر کنول رحمان کے شوہر ہیں ، انکو پروفیسر آف فارمیسی تعینات کیا جائے گا۔

اسی طرح ایسوسی ایٹ پروفیسر کی سیٹ کےلئے اپلائیڈ سائیکالوجی کے لئے سعدیہ مشرف ، باٹنی میں ڈاکٹرطاہرہ ، اردو کےلئے ڈاکٹر شاہدہ رسول زوالوجی کےلئے ڈاکٹرشازیہ پروین شامل ہیں جبکہ اسسٹنٹ پروفیسر کے اسامیوں کےلئے ڈاکٹر مایہ شمس خاکوانی ڈاکٹر رابعہ رشید آئی ایم ایس جبکہ فارمیسی کےلئے فاخرہ بتول شامل ہیں ۔

اب صرف کاغذی کارروائی پوری کرنے کےلئے سلیکشن بورڈ کا انعقا دکیا جارہا ہے ، جس کی سفارشات کی منظوری کےلئے سینڈیکیٹ کا اجلاس بھی طلب کرلیاگیا ہے ۔

یہ بات حیران کن ہے کہ ایئر یونیورسٹی ملتان سے تین خواتین۔ قمررباب ۔سعدیہ ارشاد۔ ماریہ شمس خاکوانی خواتین یونیورسٹی ملتان میں بالترتیب 18اور19ویں گریڈمیں اکٹھے تعینات ہوئیں، اور انکو فیکلٹی سے ایڈمنسٹریشن میں ڈال کر شاٹ کٹ سے پرموشن دی جا رہی ہے ، یہ تینوں خواتین خود ہی اپنے کاغذات کی اسکروٹنی کرتی ہیں، اور جس کو دل چاہے نااہل کر دیتی ہیں، اور اپنی پرموشن کے راستے صاف کرتی ہیں اور اس سارے عمل میں وائس چانسلر عظمی قریشی کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔

وزیر اعلیٰ کے احکامات کے بعد خود مختار اداروں کو بھرتی کے لیے حکومت سے پیشگی اجازت لینا پڑتی تھی، جیسے چند روز قبل فیصل آباد یونیورسٹی نے بھرتی کی منظوری کےلئے کیس پنجاب کابینہ کو ارسال کیا تھا ۔

مگر ویمن یونیورسٹی نے کوئی بھی قانونی اقدام پورا نہیں کیا اب پنجاب کی صوبائی اسمبلی آنے والے چند دنوں میں تحلیل ہونے والی ہے، اور 2011 میں نوٹیفکیشن کے رولز آف بزنس میں موجود شق کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد اور نگراں سیٹ اپ کے دوران کوئی بھرتی نہیں ہوسکی ہے۔

اس لئے اس بھرتی کو فوری روکا جائےاور ذمے داروں کے خلاف انکوائری کرکے کارروائی کی جائے ۔

اس بارے میں ویمن یونیورسٹی کی رجسٹرار ڈاکٹر قمر رباب کا کہنا ہے کہ ایچ ای ڈی کے مطابق یونیورسٹیوں میں بھرتی پرپابندی نہیں ہے ، اس لئے یہ بھرتیاں کی جارہی ہیں، جبکہ سلیکشن بورڈ کے حوالے سے سامنے آنے والے تحفظات بے بنیاد ہیں۔

کچھ شرپسند عناصر غلط معلومات فراہم کررہے ہیں اور غلط درخواستیں دے رہے ہیں، کامیاب امیدواروں کا فیصلہ سلیکشن بورڈ کے ممبران ہی کرتے ہیں ،اس لئے قبل از وقت کسی امیدوار کا کامیاب قرار دینا ممکن نہیں ہے ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button