Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زرعی یونیورسٹی میں کانفرنس کا انعقاد

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں خوراک اور زرعی خود کفالت کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ فلاحت اور دو آبہ فاؤنڈیشن نے دوسری بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا، مظہر اقبال اور پروفیسر ڈاکٹر عبدالغفار چیئرمین شعبہ فلاحت جامعہ زرعیہ ملتان نے کانفرنس کا ایک جامع جائزہ پیش کیا، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے پروفیسر ڈاکٹر عبدا لخالق نے خوراکی خود کفالت میں زرعی اختراعات کے تناظر میں درپیش چیلنجز اور مواقع پر سیر حاصل گفتگو کی۔

ڈاکٹر نوید اختر صدیقی،ایوب ایگریکلچر انسٹیٹوٹ فیصل آباد نے غذائی تحفظ کو پورا کرنے کے لیے ضروری زرعی اقدامات کا ذکر کیا۔

پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید ڈین کلیہ زراعت نے زرعی کیڑوں کے مربوط اور ماحول دوست طریقہ انسداد پر روشنی ڈالی اور جامعہ زرعیہ ملتان میں کیے جانے والے تجربات کے نتائج پیش کیے، تنویر زاہد اور حماد گادھی نے خوراک اور غذائی تحفظ کے ذریعے بدلتی ہوئی آب و ہوا میں پائیدار زراعت پر مبنی بہتر حکمت عملی کو تجویز کیا۔

ڈاکٹر واجد نسیم جتوئی نے کہا کہ پاکستان شدید موسمی تغیرات اور غیر متوقع واقعات کے خطرے سے دو چار ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ موسمیاتی تبدیلی کانفرنس جیسے واقعات سائنسدانوں اور کسانوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے زراعت کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنا لائحہ عمل طے کرنے میں مدد کریں گے۔

ڈاکٹر عصمت ملک نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں دالوں پر مبنی فصلاتی نظام کے ممکنہ پیداواری خدشات کا احاطہ کیا۔رود کوہی سے آنے والے پانی کا زراعت میں موثر استعمال بھی زیرِ بحث لایا گیا اور ڈاکٹر خرم مبین نے اس سلسلے میں اپنے تجرباتی نتائج پیش کیے۔ڈاکٹر آصف خاں نے غذائی تحفظ اور پائیداری کے لیے بائیو ٹیکنالوجکل پیش رفت کو موضوع پر بات کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملتان ہمیشہ سے انڈسٹریل اسٹیک ہولڈرز،محققین اور زرعی تعلیمی اداروں کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے سرگرم رہی ہے اور ہم اسی کوشش میں جلد بیساکھی اور فارمرز ڈے بھی منائیں گے جس میں اس کانفرنس کے تمام سفارشات ان کے ساتھ بھی شیئر کی جائیں گی۔

زرعی یونیورسٹی ملتان کسانوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور جذبہ خدمت سے سر شار ہو کے گاہے بگاہے کسان بھائیوں کے لیئے عملی اقدامات کرتی رہتی ہے۔جامعہ ہذا میں زراعت کو درپیش مسائل کے موثر حل کے لئیے وقتاََ فوقتاََ کانفرنسز، سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خوراکی خود کفالت کے لیے زرعی اختراعات کی نوعیت اور ان کے نتائج کو سمجھنے اور موافقت کی حکمت عملی تیار کرنے کی قومی اور بین الاقوامی سطح پر سخت ضرورت ہے۔

پروفیسر ناظم حسین لابر نے اختتامی ریمارکس اور مستقبل کا تناظر پیش کیا۔انہوں نے جامعہ زرعیہ کی کوششوں اور لگن کا بھی اعتراف کیا۔

ڈاکٹر عبدالغفار نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی اور وسیع تر پائیداری کے چیلنجوں کے بارے میں علم پر مبنی رد عمل تیار کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔

آخر میں تمام مہمانان اور سپیکرز میں اسناد اور یاد گاری شیلڈز تقسیم کیے گئے ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button