پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں شدید ترین بد انتظامی کا شکار
حکومتی عدم توجہی اور چیک اینڈ بیلنس کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیاں شدید ترین بد انتظامی کا شکا ہو گئی ہیں ، میرٹ اور قابلیت کی بجائے پسند و ناپسند کی بنیاد پر عہدوں کی بندر بانٹ ، خلاف میرٹ ترقیاں اور تعیناتیاں ٹیچرز یونین ،ایمپلائز یونینز ،طلباء تنظیموں کے ہاتھوں یرغمال ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اردو کا ایک اور سکینڈل
آئے روز یونیورسٹی میں دنگا فساد کے واقعات اور ان فسادات میں ملوث غنڈہ عناصر کی پشت پناہی اور انھیں تحفط فراہم کرنے میں بعض پروفیسرز کے نام بھی سامنے آرہے ہیں، جو ان طلباء کو نہ صرف سپورٹ کرتے ہیں، بلکہ امتحانات میں بھی انھیں مبینہ طور پر اے پلس گریڈ کے ساتھ انھیں پاس کیا جاتا ہے، ان طلباء کو یونیوسٹی کے ٹیچرز اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اکیڈمکس کے دفتر میں طلباء کو نقل کراتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی
یونیورسٹی کی طلباء تنظیموں کی طرف سے آئے روز یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹس کے باہر موٹر سائیکل ریلیوں اور نعرے بازی کے واقعات سے یونیورسٹی میں پڑھنے والے بچوں کے والدین بھی شدید عدم تحفط کا شکار ہیں، اور اس صورتحال میں یونیورسٹی انتظامیہ کی رٹ کہیں نظر نہیں آرہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی میں سپورٹس کوٹے پر لوٹ سیل لگ گئی
جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی بہاءالدین زکریا یونیورسٹی زبوں حالی کا شکار ہے، زکریا یونیورسٹی میں بی ایس، ماسٹرز، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے ایڈمیشنز کا ہدف حاصل نہیں کر سکی، جس کے بعد دوبارہ سے داخلے شروع کیے گئے، اور اب ان داخلوں کی تاریخ میں توسیع کر دی گئی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو داخلہ دے کر یونیورسٹی کے مالی خسارہ کو کم کیا جا سکے اور یونیورسٹی کو ہونے والے کروڑوں روپے کے نقصان کو کم کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں ایڈمشن کا ہدف حاصل نہ ہونے کی بڑی وجہ یونیورسٹی کے اندر ٹیچرز پولیٹکس کا بہت زیادہ ہونا بتایا جاتا ہے، جس سے نہ صرف معیار تعلیم دن بدن گر رہا ہے بلکہ اس کے مضر اثرات یونیورسٹی کے داخلوں پر نمایاں نظر آرہے ہیں۔
رواں سال کی داخلوں کی مایوس کن صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رواں سال بی ایس جینڈر سٹڈیز میں صرف 8، بی ایس ہسٹری میں 11، بی ایس فلاسفی میں 8، بی ایس پاک سٹڈی میں 25 جبکہ ایگریکلچر کی 400 سے زائد سیٹوں میں سے صرف 100 سے زائد سیٹوں پر داخلے ہو پائے ہیں۔
بعض شعبہ جات کی پوزیشن اتنی خراب ہے کہ ان میں نئے ہونے ایڈمیشن سے زیادہ ٹیچرز موجود ہیں۔
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں بی ایس ماسٹرز ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے لیے 10ہزار کے لگ بھگ سیٹوں ٹارگٹ سیٹ کی گیا تھا، جو دو بار یونیورسٹی میں داخلے اوپن کرنے اور بار بار داخلوں کی تاریخ میں توسیع کرنے کی باوجود پورا نہیں ہو رہا ہے، اور ہزاروں ایڈمیشن نہ ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی کو کروڑوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے منٹی نینس ڈیپارٹمنٹ میں لوٹ مار کا پروگرام فائنل
بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے کئی شعبہ جات ایسے ہیں، جہاں اتنے کم ایڈمیشن ہوئے ہیں کہ ان سے زیادہ ٹیچرز موجود ہیں۔
اسی طرح ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ میں 100 سے زائد سیٹوں پر داخلے ہوئے، جبکہ وہاں ٹوٹل سیٹوں کی تعداد 400 سے ذائد ہے ایگریکلچر شعبے میں اساتذہ کی تعداد بہت زیادہ اور یونیورسٹی کا صرف ایگری کلچر کا شعبہ کروڑوں روپے کے خسارے میں جا رہا ہے۔
زکریا یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی نہ ہونے اور قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ کی یونیورسٹی کے انتظامی معاملات کو یونیورسٹی میں بیٹھ کر حل کرنے کی بجائے لاہور، اسلام آباد میں بیٹھ کر آن لائن مانیٹر کرنے کی پالیسی یونیورسٹی کی تمام تنظیموں کو خوش کرنے اوران کی خواہشات کے مطابق انتظامی عہدوں سے نوازنے کی پالیسی نے پبلک سیکٹر کی اس بڑی یونیورسٹی کو انتظامی طور پر بڑے طریقے سے کمزور کر دیا ہے، جس کے اثرات اب واضح طور نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
جامعہ زکریا : ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز کی تعیناتی پر شدید ردعمل
اگر حکومتی سطح پر زکریا یونیورسٹی سمیت پبلک سیکٹر کی دیگر یونیورسٹیوں میں معیار تعلیم کی بہتری کے لیے عملی اقدامات نہ کیئے گئے تو پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیوں کی بڑھتی ہوئی گروتھ پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں کی کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنے گی۔