Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زکریا یونیورسٹی کا چھ ارب 38 کروڑ 72لاکھ روپے کا بجٹ پیش، اے ایس اے کا احتجاج

بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کا اجلاس زیرصدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر منصو راکبر کنڈی منعقد ہوا۔

اجلاس میں پرووائس چانسلر ڈاکٹر علیم احمد خان ، خزانہ دار صفدر عباس ، ڈاکٹر محمد ریاض ، ڈاکٹر محمد بلال ، ڈاکٹر محمد حنیف ، ڈپٹی سیکرٹری فنانس عارف نیازی، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ممبر ڈاکٹر شاہد ، ڈاکٹر ثمینہ ، ڈاکٹر فواد رسول ،ڈپٹی ٹریژار شیخ ریاض احمد نے بطور ممبر شرکت کی۔

خزانہ دار صفدر خان لنگاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہ زکریا یونیورسٹی رواں برس نامساعد حالات کے باوجود 57کروڑ 45 لاکھ روپے خسارے کا بجٹ پیش کرنے جارہی ہے، اس وقت زکریا یونیورسٹی کا اوپنگ بیلنس 76 کروڑ 95 لاکھ روپے ہے ۔

انکم کے ذرائع میں پہلے نمبر پر ایچ سی سی کے گرانٹ ہے جو ایک ارب 56 کروڑ28 لاکھ روپے متوقع ہے ، جبکہ اپنے ذرائع سے آمدن دو ارب 68کروڑ67 لاکھ روپے متوقع ہیں ، جن میں طلبا سے فیس اور سیلف سپورٹنگ پروگرام کا 30 حصہ ہے شامل ہیں۔

جبکہ ایوننگ پروگرام سے 55 کروڑ 96 لاکھ روپے آمدن متوقع ہے ، جبکہ یونیورسٹی کو سرمایہ کاری سے 23کروڑ40لاکھ روپے ملنے کی توقع ہے۔

اس طرح کل آمدن 5 ارب 81کروڑ 27 لاکھ روپے ہوگی، جبکہ اخراجات میں تنخواہ اور الاؤنسز کی مد 3ارب 17 کروڑ40لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ، تنخواہ میں اضافہ کےلئے 51کروڑ72لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ، ڈسپیرٹی الاونس کی مد 26کروڑ60 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں ، جبکہ دوسرے اخراجات کی مد میں ایک ارب 73کروڑ 88 لاکھ روپے رکھے ہیں ،۔

ترقیاتی پراجیکٹ کےلئے 5کروڑ 93لاکھ روپے رکھے گئے ہیں  ،جبکہ سیلف سپورٹنگ پروگرام کےلئے 63 کروڑ 17لاکھ روپے رکھے گئے ہیں، اس طرح اخراجات چھ ارب 38کروڑ 72لاکھ روپے ہوں گے۔

اجلاس میں کروونا کے باعث متعدد شعبہ جات کے طلباء کو کیے جانے والے جرمانے کو معاف کرنے کی منظوری دی گئی ۔

اجلاس میں پرچوں کی ٹیبل مارکنگ کے موقع پر ڈیوٹی سرانجام دینے والے سٹاف کو 200 روپے الاؤنس کی بحالی کی منظور ی دی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ کھیلوں کے انعقاد کے لیے ایڈوانس رقم ایک سے دو بار سے زائد پر پابندی عائد کی گئی ،اور ایڈوانس گریڈ 17 کے آفیسر کو دینے کی منظور دی گئی۔

اجلاس میں رات کو ڈیوٹی دینے والے گارڈز کے الائونسز میں اضافہ کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں لیگل سیل کو عدالتی معاملات نبٹانے کے لیے علیحدہ سے پٹرول دینے اور میڈیکل آفیسر نان پریکٹسنگ الاؤنس دینے کی نفی کی گئی، اور ان نکات کو نامنظور کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ ٹینور ٹریک فیکلٹی کو الاؤنس دینے کی سفارشات کمیٹی کو واپس بھیجی جائیں، جبکہ اے ایس اے کی درخواست پر معاملات کو وائس چانسلر خود دیکھیں گے، اور بعدازاں اس کی منظوری اعلی اختیاراتی کمیٹی سے منظوری حاصل کی جائے گی۔ا

اجلاسمیں شعبہ جات میں طلباء اور ٹیچر کے تناسب کو بیلنس کرنے کے لیے پرووائس چانسلر کی سربراہی میں کمیٹی بنادی گئی ۔

جبکہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایت پر مخصوص فنڈ ز دینے کے حوالے سے ریفارمز کرنے پر اتفاق کیاگیا جبکہ بینکوں میں رقوم کی انویسٹمنٹ کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی ۔

اجلاس میں مکینیکل ڈیپارٹمنٹ کی ری ایمبرسمنٹ کی بحالی ، سکالرشپ سیل کے لیے سٹاف کی کمی کے باعث ایک مخصوص سالانہ رقم مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں بی اے بی/ ایس سی کے پروگرام کے بعد اے ڈی ایس پروگرام شروع کرنے پر فیس سٹرکچر منظور کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں کمپیوٹر سائنس ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام ڈیٹا کمپیوٹر پروگرام کے حوالے سے بھی فیس سٹرکچر کی منظوری دی گئی۔

اس دوران اے ایس اے نے صدر ڈاکٹر ریاض کی قیادت میں احتجاج شروع کردیا، کرش ہال نعروں سے گونجتا رہا ۔

ترجمان اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن کے مطابق اجلاس میں کچھ ایسے ایجنڈا آئٹمز کو بھی شامل کیا گیا جن سے اساتذہ کے حقوق کی پامالی ہو رہی تھی۔

ان ایجنڈا آئٹمز میں شامل ورک لوڈ کا بڑھانا، پرفارمنس کی بنیاد پر انکیرمنٹ کا خاتمہ اور اساتذہ کی پرموشن کا کوٹہ مقرر کرنا شامل تھے ۔

احتجاج میں اساتذہ کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی۔

دوران اجلاس کمیٹی کے ممبران نے اساتذہ کے مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے تمام اساتذہ کش نکات کو رد کر دیا۔

اجلاس میں اساتذہ کے اعزازیوں میں اضافے کو بھی منظور کرلیا گیا اساتذہ کی تنخواہوں میں ہونے والے 25 فیصد اضافہ کو بھی بجٹ کا حصہ بنایا گیا۔

مزید برآں ایم فل اور پی ایچ ڈی کے داخلہ امتحان کے اعزازیہ کو بھی منظور کر لیا گیا۔

مختلف شعبہ جات میں ترقی کے منتظر اساتذہ کی اسامیوں کو بھی بجٹ میں مختص کر لیا گیا۔

ڈاکٹر ریاض نے کہا کہ آج اساتذہ نے متحدہ ہوکر اپنا حق حاصل کیا ہےش مستقبل قریب میں بھی اساتذہ کے حقوق کےلئے اقدامات کرتے رہیں گے۔

احتجاج میں ڈاکٹر محمد بلال شاہ (نائب صدر اے ایس اے) ڈاکٹر عامراسماعیل (فائنانس سیکرٹری اے ایس اے) ڈاکٹر سجاد حسین (جوائنٹ سیکرٹری اے ایس اے) ڈاکٹر محمد عثمان سلیم (ممبر اے ایس اے) ڈاکٹر حنیف (ممبر اے ایس اے) ڈاکٹر سعادت مجید (ممبر اے ایس اے), پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر، ڈاکٹر محمد بنیامین، ڈاکٹر خرم افضل، ڈاکٹر عمر چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر عبداللطیف، ڈاکٹر عبدالقدیر، پروفیسر ڈاکٹر رانا دلشاد، ڈاکٹر بشیر، پروفیسر ڈاکٹر راشدہ عتیق، ڈاکٹر انیلا حمید، ڈاکٹر محمد شعیب، پروفیسر ڈاکٹر عثمان علی اور دیگر اساتذہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button