Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی ملتان میں منشیات کے استعمال سے متعلق آگاہی و منشیات فری کیمپس پر سیمینار

ترجمان کے مطابق انسداد منشیات اور تمباکو کمیٹی کے زیر اہتمام انٹی نارکوٹکس کے تعاون سے انسداد منشیات کے سلسلے میں ہونے والے سیمینار کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ تھیں۔

انٹی نارکوٹکس کی ٹیم کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر خالد رشید ( انچارج ساؤتھ پنجاب زون) نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ منشیات یا ڈرگس ایک ایسا موذی مرض اور عفریت ہے، جس نے لاتعداد خاندانوں کی زندگیاں تباہ و برباد کردی ہیں۔ منشیات کے کاروبار و مرض میں مبتلا ہونا نہ صرف انسان کی اپنی ذات اور اس کی زندگی، بلکہ گھر، معاشرے اور قوم کو تباہ و برباد کرنے کے مترادف ہوگا، منشیات سے مراد تمام وہ چیزیں ہیں، جن سے عقل میں فتور اور فہم و شعور کی صلاحیت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔ لفظ منشیات یا ڈرگس کا اطلاق ہر اس شہ پر ہوتا ہے، جس میں کسی بھی طرح کا نشہ پایا جائے، خواہ یہ ٹھوس یا مائع کی حالت، قلیل یا کثیر مقدار میں ہو۔ منشیات کی تعریف میں تمام وہ ممنوع دوائیں بھی آتی ہے جنہیں نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

موجودہ دور میں نشہ آور چیزوں کی اقسام کافی بڑھ چکی ہیں۔ دنیا میں پانچ سو سے زائد ایسے مرکبات یا مفردات موجود ہیں، جسے منشیات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔

منشیات کی مقبول عام اور ابھری ہوئی اقسام میں گٹکا، سگریٹ، حقہ، شراب، بوٹی، حشیش، افیون، ماریجونا، چرس، گانجہ، بھانگ، ہیروئن (سفید پائوڈر)، مارفین، براؤن شوگر، ڈائی زیپم، صمد بونڈ، انجکشن، کوریکس، ٹینو شربت، کوکین، پٹرول، نشہ آور گولیاں، نشہ آور پکوڑے، بھانگ کے پاپڑ، کریک، گلاس، ایکسٹسی، ایمفیٹامائنز (کرسٹل میتھ یا آئس اسی کی قسمیں ہیں)، ایل ایس ڈی وغیرہ وغیرہ ہیں۔

موجودہ دور میں تو مختلف کیمیکلز، ٹائر پنکچر کا سولیوشن، سردی کھانسی کی دوائیوں اور اس طرح کے روز مرہ زندگی میں استعمال شدہ جس کی دسترس آسانی سے ہو، اسے بھی نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جن میں جوتوں کی پالش، اینک فلوڈ کلر پینٹ اسپرے وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

دنیا بھر کے ممالک میں منشیات کے استعمال پر پابندی کے قوانین بظاہر موجود ہیں مگر معاشرے میں آگاہی ضروری ہے کس طرح منشیات سے بچا جاسکتا، انہوں نے مزید بتایا کہ انٹی نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ نے 26 ممالک کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد باہمی اشتراک سے مختلف سرگرمیوں کا انعقاد کرنا یے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیمی اداروں میں اس بڑے پیمانے پر پھیلنے والی بیماری کو روکنے کے لیے سفیر کو نامزد کیا جائے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ منشیات کے استعمال کی روک تھام کے لیے مختلف ویبینارز اور سیمینارز طلباء اور تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک ماحول فراہم کرنے میں مدد دیتے ہیں، جس کا بڑا مقصد لوگوں میں شعور بیدار کرنا ہے کہ منشیات یا ڈرگس کا استعمال کتنا نقصاندہ اور کتنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، اس رحجان کو روکنے کےلئے عوامی و سماجی اور حکومتی سطح پر مستقل ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا، تب کہیں جاکر اس ناسور زدہ عفریت نما لعنت سے معاشرے کو پاک و صاف کرسکتے ہیں۔

رجسٹرار ڈاکٹر میمونہ خان نے کہا کہ معاشرے میں خاص طور پر نوجوانوں پر منشیات کے تباہ کن اثرات کو روکنے کے لیے تعلیمی اداروں اور دیگر فورسز کو باہمی تعاون سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر کمیٹی کے فوکل پرسن اور ڈپٹی رجسٹرار عرفان حیدر چیئرپرسنز اور دیگر سٹاف بھی موجود تھا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button