ڈاکٹر محمد ضیاء الحق کے اعزاز میں تقریب پذیرائی
علوم اسلامیہ و اسلامک ریسرچ سنٹر اور ادارہ تصوف و عرفانیات، بہاءالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے زیر اہتمام تقریب پذیرائی کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے کی پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال نے اور پروفیسر ڈاکٹر مقرب اکبر نے کہا کہ اعلیٰ اعزاز اور مقام بغیر محنت کے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کے امن اور سلامتی کے لیے جو جذ بہ قیام پاکستان کے وقت موجود تھا وہ آج اس آب و تاب سے ڈاکٹر محمد ضیاء الحق کے اندر زندہ ہے۔ وہ بذات خود ڈاکٹر محمد ضیاء الحق کی محنت کے عینی شاہد ہیں اور ڈاکٹر محمد ضیاء الحق اس عہد کا قیمتی اثاثہ ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر عبد القدوس صہیب نے پیغام پاکستان کے آغاز کا پس منظر پیش کیا کہ جس میں 2014 کے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے بعد ڈاکٹر محمد ضیاء الحق نے ملک میں انتہاء پسندی کے جوابی بیانیے کی ضرورت کو محسوس کیا، جس کے بعد انہوں نے ‘پیغام پاکستان’ کا ابتدائی ڈرافٹ تیار کیا اور پھر ملک بھر کی جامعات ، مدارس علمی وادبی حلقوں اور اہلیان اقتدار سے مشاورت اور اتفاق رائے کے بعد ‘پیغام پاکستان’ کا بیانیہ تیار کیا اور پھر اس کو پورے پاکستان میں عام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کو تمغہ امتیاز اس سے بہت پہلے مل جانا چاہیے تھا۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیا الحق نے کہاکہ 1983 ء کے وقت سے وہ اس جامعہ کے ساتھ منسلک ہیں انہوں نے ملکی حالات کے تناظر میں کس طرح ملک کے مقتدر حلقوں ، عوام اور علمی حلقوں کو انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایک پیچ پر اکٹھا کیا اور اندرونی و بیرونی سازشوں سے ملک اور عوام کو محفوظ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے طلباء وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج پہلے سے بہت بہتر حالات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اس لیے ان کو ملک و قوم کے لیے کام کرنے کا جذبہ اور ارادہ کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں پاکستان کی محبت اور پاکستانیت کا شعور اجاگر کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ہر تھوڑے عرصے بعد اپنے آپ کو روٹین سے ہٹا کر اک نئی تعلیم پر لگایا تا کہ وہ نئے حالات سے واقف ہو سکیں ۔ انہوں نے ادارہ علوم اسلامیہ کے تمام فیکلٹی ممبرز کو خراج تحسین پیش کیا اور طلباء و طالبات کو دعائیں دی۔
آخر میں ڈاکٹر صاحب کو منتظمین کی جانب سے طرف سے شیلڈ اور پھول پیش کیے گئے۔