زکریا یونیورسٹی : خدیجہ ہال کیس؛ سیکورٹی اہلکاروں کے ملوث ہونے کا انکشاف، ایک اہلکار کے خلاف انکوائری شروع
زکریا یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل میں طالب علموں کے گھسنے کے واقعہ نے نیا رنگ اختیار کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں ۔
جامعہ زکریا : نامعلوم افراد کا گرلز ہاسٹل پر حملہ
یونیورسٹی حکا م نے ابتدائی انکوائری کے بعد ڈیوٹی پر موجود سیکورٹی اہلکار قسور کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے اور اس کو معطل کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
جامعہ زکریا: سیاسی دباؤ پر ہراسگی اور بلیک میلنگ پر ہٹائے گئے سیکیورٹی گارڈز واپس تعینات
یونیورسٹی ذرائع کے مطابق اس کیس میں قسور نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ان کو گیٹ میں داخلہ ہونے دیا اور ملزم فرار بھی ہوگئے، جس پر فوری طور پر شعبہ مکینیکل انجینئرنگ زکریا یونیورسٹی، ملتان کے پروفیسر ڈاکٹر فرخ ارسلان صدیقی کو انکوائری افسر تعینات کرتے ہوئے ہدایت کی گئی ہیں کہ خدیجہ ہال کیس میں چیف سکیورٹی آفیسرزکی طرف سے جاری ہونے والے مراسلے کی روشنی میں محمد قسور ولد محمد اسلم، سیکورٹی گارڈ اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے، غفلت کا مظاہرہ کی اس واقعہ مکمل انکوائری کرکے 10 دن کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی کے گرلز ہاسٹل میں گھسنے والوں کے خلاف سرچ آپریشن ، ایک طالب علم پکڑا گیا، مقدمہ درج
دریں اس واقعہ میں سیکورٹی گارڈز کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، دو سیکورٹی گارڈز کی آڈیو لیک ہوئی، جس میں ایک دوسرے پر الزام لگا رہا ہے کہ اس نے ملزموں کا بھاگنے میں مدد کی، وہ لڑکے ایک بوائز ہاسٹل میں گئے، جہاں انہوں نے ہاتھ منہ دھویا اور فریش ہوکر فرار ہوئے، جبکہ دوسرے گارڈ کا موقف تھا کہ انہوں نے چیف سیکورٹی آٖفیسر اور سیکورٹی آفیسر کو اطلاع دے دی تھی اگر وہ متحرک نہیں ہوئے تو اس کا کیا قصور ہے، جبکہ اس نے پہلے گارڈ کا ماضی بھی بتایا کہ کس طرح کے واقعات میں وہ ملوث ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی : طالبات کو ہراساں کرنے پر دو سیکورٹی گارڈز ڈیوٹی سے ہٹادئے گئے
اس آڈیو کے لیک ہونے سے کیس نئی سمت اختیار کرسکتا ہے ۔