"پاکستان میں خوراک کا بحران ” کے موضوع پر ہونے والی 32 ویں کانفرنس کا اختتام
یونیورسٹی آف گیمیبیا کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فقیر محمد انجم نے کہا ہے کہ غذا کا تحفظ بہت ضروری ہے ، اور اس کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے محفوظ خوراک بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ خوراک کو ضائع ہونے سے بچانا چاہیے
، 35 فی صد خوراک ضائع ہوجاتی ہے، اس کو محفوظ بنانا چاہیے ہمارا مذہب بھی خوراک کو ضائع کرنے سے روکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں ۔
زکریا یونیورسٹی: فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن بارے بڑی کانفرنس شروع
فیکلٹی آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے باہمی اشتراک سے ”پاکستان میں خوراک کا بحران ” کے موضوع پر ہونے والی 32 ویں کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہاکہ جنوبی پنجاب میں خوراک کی کمی کا شکار بچوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، حکومت اور سرکاری اداروں کو چاہیے کہ خوراک کے بحران کی کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
ڈین فیکلٹی آف فوڈ سائنس اینڈ نیوٹریشن زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر شیخ نے کہاکہ غیر معیاری خوراک ایک اہم مسئلہ ہے. یہ بہت سی بیماریوں کا باعث بنتی ہے. تین ملین لوگوں کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔مائل نیوٹریشن اس وقت ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے. جس سے بچوں کو مکمل غذا نہیں مل سکتی، اور ان کی گروتھ رک جاتی ہے۔
دو رزہ کانفرنس کی سفارشات ڈاکٹر فقیر محمد انجم نے پیش کرتے ہوئے کہاکہ رہائشی اور تفریحی مقاصد کے لیے زرعی زمینوں پر تعمیراتی کام ممنوع ہونے چاہیں۔
منصفانہ تجارت کے طریقوں کو یقینی بنائیں، اور ملک بھر میں پیداوار کے فرق کو حتی الامکان کم کیاجائے. تاکہ خوراک کی ترسیل برابر ہو. بدلتی ہوئی آب و ہوا کے تحت زرعی خوراک کو بڑھانے کے طریقے بنائیں جائیں۔
زرعی طریقوں میں مقامی روایتی پودوں اور طبی اہمیت کے حامل خصوصیات رکھنے والے پودوں کا استعمال کیاجائے۔
چھوٹے پیمانے پر خوراک کی پیداوار میں قابل قدر بڑھوتری کے لیے مناسب اقدامات اٹھانے چاہیں. اعلی غذائی اجزاء کی حامل خوراک کو محفوظ رکھنے کے لیے مختلف ریسپیز کو ڈیزائن کیاجائے۔
اکیڈمیا ، محقیقین اور پالیسی سازوں کو ایسے منصوبے مرتب کرنے چاہیں جس سے زراعت کی پیداوار میں اضافہ ہو، اور ہر شہری کو یکساں خوراک میسر ہو.
فیکلٹی آف فوڈ سائنس کے زیراہتمام 32 ویں دو روزہ کانفرنس کے اختتامی سیشن میں پروفیسر ڈاکٹر انوار گیلانی ، پروفیسر ڈاکٹر جاوید عزیز اعوان ، پروفیسر ڈاکٹر صغیر اے شیخ، ہمدرد یونیورسٹی ، ولید سلطان ، یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب ، ڈاکٹر اللہ رکھا ، ڈاکٹر طارق سرور، پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق ، ڈاکٹر عامر نذیر، ہمدرد یونیورسٹی کراچی ، صائمہ لطیف ، ڈاکٹر ارشد محمود ، ڈاکٹر محمد شہباز نے تکنیکی ورکشاپ کی۔
کانفرنس میں ڈاکٹر محمد ریاض ، ڈاکٹر توصیف سلطان ، ڈاکٹر انیلہ حمید ، ڈاکٹر طارق اسماعیل ، ڈاکٹر ماجد حسین، ڈاکٹر خرم افضل ، ڈاکٹر صمیم جاوید ، ڈاکٹر عدنان امجد ، ڈاکٹر میمونہ عامر ، ڈاکٹر راحیل سلیمان ، ڈاکٹر در شہوار اور دیگر طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی، اور کانفرنس کے اختتام پر مندوبین کے مابین سرٹیفیکیٹ و شیلڈز تقسیم کی گئیں.