زرعی یونیورسٹی ملتان: تربیتی ورکشاپ”گندم میں جڑی بوٹیوں کا مؤثر اور بروقت انسداد”کا انعقاد
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں شعبہ فلاحت کے زیراہتمام ایک روزہ تربیتی ورکشاپ”گندم میں جڑی بوٹیوں کا مؤثر اور بروقت انسداد”کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز)نے کی۔
اس موقع پر انہوں نے کاشت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی وجہ سے فصل کی پیداوار کے نقصان کو کم سے کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم اس مقصد کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔جڑی بوٹیوں کے انسداد کے لیے ابھرتے ہوئے چیلنجز اور اس سے وابستہ عوامل پر غور کیا جانا چاہئے۔
ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ گندم میں جڑی بوٹیوں پر قابو پانے کے لیے بہتر انتظامی حکومت عملی متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔
پروفیسرڈاکٹر عبدالغفار نے معزز مہمانوں جنوبی پنجاب ایگریکلچر فورم کے شرکاء اور علاقے کی کاشت کار برادری کو خوش آمدید کہا۔
انہوں نے اس ورکشاپ میں شرکت کے لیے اپنے مصروف شیڈول سے وقت نکالنے پر خاص طور پر کسانوں کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے اس انتہائی ضروری اور بروقت تقریب کے انعقاد پر آرگنائزنگ ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل قریب میں بھی اس طرح کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔
ڈاکٹر خرم مبین نے کپاس اور گندم کی فصل کے نظام میں کسان کے جڑی بوٹیوں سے متعلق خدشات اور ممکنہ حل پر روشنی ڈالی۔
اس پیداواری نظام کی پیداواریت اور بیداری جڑی بوٹیوں کے انسداد کے طریقوں کی کامیابی پر انحصار کرتی ہے اور کسانوں کی آگاہی جڑی بوٹیوں کے مربوط انسداد کی مدتی کامیابی کی کلید ہے۔
ڈاکٹر عمار مطلوب نے گندم میں جڑی بوٹیوں کے مربوط انسداد کے طریقوں کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل میں جڑی بوٹیوں کے خطرے سے نمٹنے کے لئے زمین کی تیاری ہونے کا وقت طریقہ کاشت کھاد کے استعمال کی شرح اور وقت فاصلاتی ہیر پھیر قطاروں کی سمت اور فاصلہ،فصل کی باقیات کو درست طریقے سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ایوب ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد کے اسسٹنٹ اکانومسٹ محمد عاشق نے کہا کہ کاشتکار اس وقت تک جڑی بوٹیوں سے متعلق مسائل کا اندازہ نہیں لگاتے جب تک کہ حالات خراب سے بدتر نہیں ہوتے۔
انہوں نے پاکستان میں جڑی بوٹیوں سے متعلق مسائل کی فہرست بتائی۔ڈاکٹر عمیر سلطان نے کپاس گندم کی فصل کے نظام میں جڑی بوٹیوں کے مکینیکل کنٹرول کا جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے دیگر طریقوں جیسے بواۓ کھادوں کے استعمال اور کٹائی کے عمل کی میک نائزیشن کے بارے میں بھی بتایا۔حبیب الرحمن ٹریننگ مینیجر صاحب ان گروپ انٹرنیشنل نے زمینی صحت کو برقرار رکھنے کے لئے سبز کھاد کے استعمال فاصلاتی پھلوں کے نظام میں پھلی دار اجناس شامل کرنے اور باقیات کے انتظام کی وکالت کی۔
انہوں نے کاشتکاروں کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ پانی اور کھاد کو معقول طریقے سے استعمال کریں تاکہ وسائل کے بہتر استعمال سے پیداوار میں اضافہ ہو۔
ورکشاپ کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا۔
اس موقع پر ڈاکٹر مقرب علی دیگر فیکلٹی طلباء طالبات اور کاشتکاروں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔