بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کی اساتذہ نے بھی احتجاج کی دھمکی دے دی
آل بیسک ٹیچرز یونین کی خواتین رہنماؤں یاسمین کوثر ،عاصمہ ارم،راشدہ روبینہ ،رابعہ جمیل نے ٹیچرز ڈے کے موقع پر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کا آغاز 1996 سے پی ایل سی کے نام سے کیا گیا ، جس کا مقصد لٹریسی ریٹ بڑھانا اور خواتین کو روزگار مہیا کرنا تھا ۔
جس کی وجہ سے انہیں صرف آٹھ ہزار اعزازیہ اور ایک ہزار یوٹیلیٹی چارجز کے نام سے دیا جاتا رہا۔
لیکن گزشتہ 16 ماہ سے ملتان سمیت صوبہ بھر کی کی پانچ ہزار خواتین اساتذہ کو نہ تنخواہیں دی جا رہی ہیں اور نہ ہی بچوں کو پڑھانے کی کتابیں دی جارہی ہیں
لیبر رول کے تحت اساتذہ کو 25 ہزار روپے تنخواہیں دینے کے لیے عدالت نے بھی احکامات جاری کیے، لیکن آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔
حالانکہ سندھ اور کے پی کے میں خواتین کو 25 ہزار روپے کے حساب سے تنخواہیں دی جا رہی ہیں، لیکن افسوس کہ بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز کو پنجاب میں لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کیا گیا ۔
گزشتہ 16 ماہ سے ملتان کی پانچ سو خواتین کو 16 ماہ سے تنخواہیں نہ مل سکی ہیں جس کی وجہ سے ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت چھائی ہوئی ہے۔
انہوں نے وزیر اعلی پنجاب،گورنر پنجاب ،چیف سیکریٹری ،صوبائی وزیر تعلیم سے مطالبہ کیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے مطابق خواتین اساتذہ کو 25 ہزار روپے کے حساب سے تنخواہیں جاری کی جائیں، بصورت دیگر وہ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہو جائیں گی۔