Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زرعی یونیورسٹی میں بائیو سیفٹی اور بائیو سیکیورٹی کے موضوع پر ٹریننگ ورکشاپ

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں شعبہ پیتھالوجی اینڈ بائیو میڈیکل سائنسز و پاکستان بائیولوجیکل ایسوسی ایشن اور امریکن سوسائٹی آف مائیکرو بیالوجی کہ زیر اہتمام بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے طریقہ کار کے موضوع پر ٹریننگ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

ورکشاپ کا بنیادی مقصد بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے نظریاتی اور عملی پہلی پہلوؤں، عوام اور ماحول کو ممکنہ طور پر خطرناک حیاتیاتی مواد سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ لیبارٹریز میں بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے طریقوں پر عملی بحث عالمی صحت کے لیے ضروری ہے کیونکہ ہماری نسل کو کئی متعدی بیماریوں جیسے کہ کووڈ 19 کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی ٹریننگ ورکشاپ اس بات کی علامت ہیں کہ زرعی یونیورسٹی ملتان سائنسی تعلیم اور تحقیق کا مرکز بن رہی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر سعید خان(صدر پی پی ایس اے)اور محمد علی ملک(صدر میڈیکل لیباٹری ٹیکنالوجی ایسوسی ایشن آف پاکستان)نے ورکشاپ کے دوران بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی کے طریقوں کے مختلف پہلوؤں بشمول انسانی غلطی کی وجہ سے لیبارٹری حادثات کے محرکات لیبارٹری کی ناقص تکنیکوں اور تکنیکی خرابیوں بائیو رسک مینجمنٹ، ہیلتھ کیئر اینڈ اکیڈمک انسٹیٹیوٹس میں ویسٹ مینجمنٹ اور ہنگامی تیاریوں کے بارے میں اپنے خیالات اور مہارت کا اظہار کیا۔

پی بی ایس اے ممبران کے ورکشاپ کے شرکاء کے ساتھ عملی سرگرمیاں بھی کیں طلبہ نے عملی سیشن میں فعال شرکت کا مظاہرہ کیا جس میں مختلف سرگرمیاں شامل تھیں، جیسے ہاتھ دھونے اور محفوظ طریقے سے دستانے اتارنے،بائیو سیفٹی کیبنٹ اور بائیو سکیورٹی کے بنیادی اصول شامل ہیں۔

اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف رضا ڈین ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ٹریننگ ورکشاپ سے یونیورسٹی کے طلباء اور فیکلٹی ممبران کو بائیو سیفٹی اور بائیو سکیورٹی پریکٹسز کے بارے میں سیکھنے کا بہترین موقع فراہم کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر جنید علی خان،ڈاکٹر اصغر عباس، ڈاکٹر کاشف حسین،ڈاکٹر سرمد فروغ،ڈاکٹر احسن انجم، ڈاکٹر عمران احمد اور عمیر وقاص سمیت دیگر فیکلٹی اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button