Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ملتان : زرعی یونیورسٹی میں جڑی بوٹی مار مہم کا آغاز

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں جڑی بوٹیوں کی اقتصادی اور ماحولیاتی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے شعبہ فلاحت کے زیر اہتمام جڑی بوٹی مار مہم کا آغاز کر دیا گیا۔

یہ جڑی بوٹی مار مہم ایک ہفتہ جاری رہے گی، جس میں کمیونٹی سیمینار، تربیتی ورکشاپ، جی آر سی سیشن ملتان اور جلال پور پیر والا فارمز پر کسانوں کے کھیتوں سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

جامعہ زراعیہ ملتان کے زرعی ماہرین کے مطابق جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے میں سستی کا مظاہرہ کرنے کی صورت میں فی ایکڑ پیداوار متاثر ہو سکتی ہے، جڑی بوٹیاں نہ صرف پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں بلکہ معیاری پیداوار کی راہ میں بھی رکاوٹ ڈالتی ہیں۔

پیداواری اخراجات میں اضافہ کرتی ہیں، فصلوں کو گرا دیتی ہیں،خوراک کی اجزاء کو ظاہر کرتی ہیں، پانی کا نقصان کرتی ہیں،روشنی کے حصول میں مقابلہ کرتی ہیں، جگہ پر قبضہ کر لیتی ہیں،کیڑے مکوڑوں کی آماجگاہ بنتی ہیں، جانوروں اور انسانوں کے لیے بھی مضر ہیں۔
گاجر بوٹی کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد فصلوں کی پیداوار کم کرنے کے ساتھ ساتھ انسانی اور حیوانی صحت کو بھی متعدد مسائل سے دوچار کر سکتی ہیں۔

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز)نے کہا کہ ایسے پروگرامز تسلسل کے ساتھ مستقبل میں بھی جاری رہنے چاہئیں ، اور فصلوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے مؤثر آگاہی فراہم کی جانی چاہیے تاکہ کسان جڑی بوٹیوں کے مضر اثرات سے اپنی فصلوں کو بچا سکیں۔

مزید کہا کہ ادارے کے طلبا اور طالبات جڑی بوٹیوں کے تدارک کے سلسلہ میں جاری سرگرمیوں میں قومی فریضہ سمجھ کر حصہ لیں گے۔

کیمیائی طریقہ سے جڑی بوٹیوں کے تدارک کے لیے زرعی ماہرین کی سفارشات پر عمل کریں۔جڑی بوٹیوں پر تحقیقاتی سرگرمیوں کو پرسین ایگری کلچر کے حوالے سے ترتیب دینا ہوگا۔

اس حوالے سے چیئرمین شعبہ فلاحت ڈاکٹر عبدالغفار نے طلباء طالبات کو اس مہم میں مؤثر عملی انداز میں شرکت کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جڑی بوٹی مکاؤ مہم میں ہمیں عملی اقدامات کے ذریعے اس مہم کا حصہ بننا ہے اور بڑھ چڑھ کر اس کی ترویج کرنی ہے۔ہمارا عزم زرعی یونیورسٹی فارمز پر موجود ناپسندیدہ جڑی بوٹیوں کا خاتمہ کرنا ہے، اور اس سلسلہ میں مکمل منصوبہ بندی کی جارہی ہے، آنے والے کپاس کے موسم میں سفید مکھی اور کیڑوں کی آماجگاہ کو وقت پر ختم کرنا ضروری ہے۔

انھوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ کھالوں وٹوں اور غیر آباد زمین پر گاجر بوٹی،جنگلی پالک، باتھو، کرنڈ، لہلی، دمبی سٹی اور جنگلی جئی کی پیداوار کو روکیں، یہ کاشتکاری کے ماحول اور معیشت کی بربادی کا موجب ہیں۔

زرعی یونیورسٹی ملتان کے زرعی سائنسدان کسانوں کو فیلڈ میں تربیت فراہم کریں گے کہ وہ اپنی فصلوں میں جڑی بوٹیوں کی شناخت کیسے کریں، اور کون سا سپرے کریں۔

زرعی سائنسدان ڈاکٹر عمار مطلوب، ڈاکٹر خرم مبین نے شرکاء کو عملی تربیت فراہم کی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button