زکریا یونیورسٹی میں دختر پاکستان سیمینار کا اہتمام
اسلامک ریسرچ سنٹر زکریا یونیورسٹی کے زیر اہتمام دختر پاکستان سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔
نیلوفر بختیار، چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی سٹیٹس آف وومین اسلام آباد پاکستان کی زیر صدارت پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر عبد القدوس صہیب نے کہا کہ سیمینار دختران پاکستان کے پلیٹ فارم کے تحت ہے، اس کا مقصد عورت کے کردار کو اجاگر کرنے کیلئے ہے، عورتوں کو مختلف شعبہ زندگی میں کردار انتہائی اہم ہے۔ ہم نے انتشار تشدد کا خاتمہ کرنا ہے۔
محترمہ نیلوفر بختیار اس مقصد کیلئے پورے پاکستان میں عوامی شعور کیلئے کوشاں ہیں، مرد و عورت کی تخلیق مساوات کی بنیاد پر ہے۔ اسلام نے بحیثیت مساوات کی بنیاد پر ہے۔ اسلام نے بحیثیت عورت مورت کو مخاطب کیا ہے، بحیثیت عورت کو اگر ہم ان کے حقوق دیں گے عزت کریں گے تو معاشرہ ترقی کرے گا۔
مہمان خصوصی نیلو فر بختیار بہاءالدین زکریا ء یونیورسٹی میں آنا میری خواہش تھی، ہم نے مل کر خواتین کے وقار کو بحال کرنا ہے، ماں کی گود پہلا انسٹی ٹیوٹ ہے، اگر ماں نے اچھی تربیت کر دی تو مستقبل روشن ہے۔
اس کے ساتھ اساتذہ کا کردار بھی بہت اہم ہے اپ کا یہاں ہونا اپ کی خوش قسمتی کی دلیل ہے آج 12 فروری خواتین کا عالمی دن ہے یہ میرا اعزاز ہے کہ یہ دن میں نے جنوبی پنجاب میں گزارا آٹھ مارچ خواتین کا عالمی دن ہے، آج کا دن ہمارا دن ہے، بلوچستان جانا ہوا تو وہاں شرح خواندگی دیکھ کر بہت دکھ ہوا۔
ہمارے معاشرے میں تشدد کی بہت سی مثالیں ملتی ہیں یہاں پر تشدد جنسی ذہنی اور معاشی بھی ہوتا ہے، 51 فیصد عورتیں اپنے اپ کو محفوظ نہیں سمجھتی 27 فیصد اور عورتیں اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی ضرور تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔
ہم اپنے مذہب اور مذہبی روایات کی وجہ سے پھر بھی بہت بہتر ہے، دنیا میں ہر شہری عورت زندگی میں زندگی میں کبھی نہ کبھی تشدد کا شکار ہوتی ہے، یہاں یونیورسٹی میں تشدد کے حوالے سے خواتین کو اگاہی دینے کا سیشن کریں، ہماری بہت سی success سٹوریز بھی ہیں، آرمی عدالت، سیاست میں بہت سی مثالیں ملتی ہیں، یہاں کی عورت بہت ٹیلنٹڈ ہے، صرف انہیں عزت اور وقار دینے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر محمد علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نوبل کاسٹ کے لیے مصروف عمل ہیں، ہمارے مذہب میں بھی عورتوں کے حقوق واضح ہیں، مدینہ کی ریاست اور بالخصوص آپ کا گھر ہمارے لیے مشعل راہ ہیں، ہماری یونیورسٹی میں 40 ہزار سٹوڈنٹس ہیں، اور 50 فیصد سے زائد لڑکیاں ہیں۔
اس یونیورسٹی کی بہت سی خدمات ہیں، میری کامیابیوں کے پیچھے میری ماں کا بہت کردار ہے، ہم پانچ بھائی ہیں، ماں میرے حصے میں آئیں اور وہ مجھ سے خوش رہیں، ہمارا ماحول سیف اینڈ سیکیور ہے، ہم اپ کو مستقبل میں ایک عظیم لیڈر دیکھنا چاہتے ہیں ہم میڈم کے کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔