Paid ad
Breaking NewsInternationalتازہ ترین

سعودی عرب: ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر واپس نہ آنے پر کیا سزا ہے؟

سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ایگزٹ ری انٹری ویزے پر جا کر دوبارہ واپس نہ آنے والے غیر ملکیوں پر 3 سال کی پابندی عائد کی جائے گی، کیونکہ ان کے اس عمل سے ان کے آجر کو نقصان ہوتا ہے۔

اردو نیوز کے مطابق جوازات کے سسٹم میں خرج ولم یعد کا قانون ان تارکین کے لیے ہے جو خروج و عودہ ویزے پر جا کر واپس نہیں آتے۔خروج و عودہ کا مقصد ایگزٹ ری انٹری ہے، اس ویزے کی خلاف ورزی پر جو پابندی عائد کی جاتی ہے وہ سزا کے طور پر ہوتی ہے کیونکہ وہ افراد جو ایگزٹ ری انٹری پر جا کر واپس نہیں آتے ان کے اس عمل سے آجر کو نقصان ہوتا ہے۔

وہ تارکین جو مستقل طور پر وطن جانا چاہتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ پابندی سے بچنے کے لیے فائنل ایگزٹ ویزے پر ہی جائیں تاکہ جب چاہیں وہ کسی دوسرے ویزے پر مملکت آسکیں۔

جوازات کے ٹویٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج و عودہ پر 7 برس قبل مملکت سے گیا تھا، اس کے بعد دوبارہ کسی ویزے پر سعودی عرب نہیں آیا معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اب مملکت آسکتا ہوں۔

اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ خروج و عودہ کی خلاف ورزی جسے خرج ولم یعد کہا جاتا ہے، کے زمرے میں شامل ہونے والے افراد پر مملکت میں 3 برس کے لیے پابندی عائد کی جاتی ہے۔مذکورہ پابندی ختم ہونے کے بعد غیر ملکی کسی بھی دوسرے ویزے پر مملکت آسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے قانون کے تحت ایسے اقامہ ہولڈر غیر ملکی جو ایگزٹ ری انٹری پر مملکت سے جاتے ہیں اور ویزہ ایکسپائر ہونے سے قبل واپس نہیں آتے یا اپنے ایگزٹ ری انٹری کی مدت میں توسیع نہیں کرواتے ان پر خروج و عودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ کی جاتی ہے جسے خرج ولم یعد کہا جاتا ہے۔خروج و عودہ کی خلاف ورزی ریکارڈ کیے جانے پر ایسے تارکین کو مملکت میں 3 برس کے لیے بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے، جن افراد پر خرج ولم یعد کی خلاف ورزی ریکارڈ ہوتی ہے وہ ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ویزے پر مملکت نہیں آسکتے۔

پابندی عائد کیے جانے کے بعد اگر مذکورہ افراد ممنوعہ مدت کے دوران مملکت آنا چاہیں تو انہیں صرف اپنے سابق اسپانسر کی جانب سے جاری کیے جانے والے نئے ویزے پر ہی مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

جوازات کے قانون کے مطابق خروج و عودہ کی پابندی عائد ہونے کے دو طریقے ہیں، پہلے طریقے کے تحت خروج و عودہ ایکسپائر ہونے کے 30 دن بعد اسپانسر اپنے ابشر یا مقیم اکاونٹ سے کارکن کو خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کر سکتا ہے جبکہ دوسرا طریقہ جوازت کی جانب سے مقرر کردہ ہے جو خود کار ہوتا ہے۔

دوسرے طریقے کے تحت خروج و عودہ پر گئے ہوئے کارکن کا ایگزٹ ری انٹری ایکسپائر ہونے کے 6 ماہ بعد خود کار سسٹم کے تحت خروج و عودہ کی خلاف ورزی درج کی جاتی ہے۔

خروج و عودہ کی خلاف ورزی کے حوالے سے مدت کا تعین کرتے وقت اس امر کا خیال رکھنا چاہیئے کہ سعودی عرب کے سرکاری اداروں میں قمری کلینڈر رائج ہے، جس کے مطابق خروج و عودہ کی خلاف ورزی کا تعین کیا جائے کیونکہ قمری تاریخوں میں اختلاف ہوتا ہے۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button