فپیواسا کا بڑا اجلاس، بڑا اعلان
فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف کا اہم اجلاس پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں صدر ڈاکٹر امیر علی، فپیواسا کے مرکزی نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر فرخ ارسلان صدیقی، اور جنرل سیکرٹری پاکستان پروفیسر ڈاکٹر اختر علی گھمرو، کے ساتھ کامسیٹ اسلام آباد اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
شرکاء اجلاس میں یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور ملازمین کو درپیش مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ملک بھر میں.بحث میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے مالی بحران کو زیر بحث لایا گیا۔
اجلاس میں ملک بھر کے جامعات کے اساتذہ کرام اور ملازمین کو درپیش مسائل بالخصوص مالی بحران پر تفصیلی بحث ہوئی۔
اجلاس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اور جامعات کے ایکٹ اور قوانین میں پالیسی ساز اداروں خصوصاً سنڈیکیٹ، اکیڈمک کونسل اور سینٹ میں اساتذہ، آفیسران، ملازمین اور طلباء وطالبات کی منتخب نمائندگی نہ ھونے پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں فپواسا اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے درمیان ہونے والے اجلاس میں طے شدہ معاملات خصوصا بی-پی-ایس فیکلٹی ممبران کی تعنیاتی اور پروموشن پالیسی اور ٹی-ٹی-ایس اساتذہ کرام کی تنخواہوں میں اضافے جیسے طے شدہ مواد کی عملداری اور نوٹیفکیشن کی اجراء میں تاخیری حربے کو وعدہ خلافی قرار دیا گیا۔
ممبران کا مطالبہ تھا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین کو فوری طور پر طے شدہ معاہدے کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کریں۔
اجلاس میں واضح کیا کہ چونکہ مُلک میں عام انتخابات قریب ہیں اس لئے تمام سیاسی جماعتوں سے یہی مُطالبہ ہے کہ وہ اپنے انتخابی منشور میں تعلیم کے شعبے کےلئے اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق جی ڈی پی کا کم از کم 4 فیصد مختص کریں، اور ملک بھر کی جامعات کی ریکرنگ اور ترقیاتی بجٹ کے لئے کم ازکم 800 ارب روپے مختص کریں، اور جامعات اور ایچ ای سی کے ایکٹ اور قوانین میں ایسی ترامیم اپنے انتخابی منشور کا حصہ بنائیں، جس میں ملک بھر کے یونیورسٹی اساتذہ، افسران، ملازمین اور طلباء وطالبات کی منتخب نمائندگی پالیسی ساز اداروں میں ہونا ممکن بنایا جا سکے، اور مزید یہ کہ پالیسی سازی میں طلباء یونینز کی بحالی بھی یقینی بنائی جائے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر کے یونیورسٹی اساتذہ، افسران، ملازمین اور طلباء وطالبات ان سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں سپورٹ کریں گے، جو ملک بھر میں اعلیٰ تعلیم بالخصوص جامعات کے بجٹ میں اضافے اور جامعات کے پالیسی ساز اداروں میں یونیورسٹی اساتذہ اور دیگر کی منتخب نمائندگی اور طلباء یونین کی بحالی پر متفق ہوں گے۔