Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

فپواسا کا بڑا احتجاج

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن(فپواسا) کی کال پر آئندہ بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کے لیے کم ازکم پانچ سو ارب مختص کرنے کے مطالبے پر بی زیڈ یو ملتان کی اے ایس اے نے پریس کلب ملتان کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کی قیادت اے ایس اے کے صدر ڈاکٹر عبد الستار ملک، فپواسا پنجاب کے صدر ڈاکٹر خاور نوازش اور پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن(پیپلا) جنوبی پنجاب کے صدر پروفیسر ملک ارشاد نے کی۔

مظاہرین نے فیڈرل گورنمنٹ کی طرف سے گزشتہ روز یونیورسٹیوں کے لیے 65 ارب کی ریکرنگ گرانٹ بحال کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور یہ گرانٹ پانچ سو ارب تک بڑھانے تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔

ڈاکٹر عبد الستار ملک نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ کی طرف سے 65 ارب کی گرانٹ بحالی کا فیصلہ خوش آئند ہے لیکن ہم اپنے مطالبے پر قائم ہیں کہ یہ گرانٹ پورے ملک میں گزشتہ چھ سالوں میں یونیورسٹیوں کی تعداد میں اضافے کے تناسب سے کم ازکم 500 ارب تک بڑھائی جائے۔

فپواسا پنجاب کے صدر ڈاکٹر خاور نوازش نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہ اس وقت پاکستان کی کل پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی تعداد 145 کے لگ بھگ ہے، 18-2017 کے مالی سال میں جب یونیورسٹیوں کی ریکرنگ گرانٹ تقریباً 63 ارب تھی، اس وقت یونیورسٹیوں کی یہ تعداد تین گنا کم تھی، آج ہمیں 65 ارب دے کر راضی کرنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن یونیورسٹیوں کی تعداد تین گنا بڑھ چکی ہے۔

پاکستان کی کم و بیش تمام پبلک سیکٹر یونیورسٹیاں اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہیں، جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ زکریا ملتان کا گزشتہ سال کا بجٹ خسارہ 60 کروڑ سے زیادہ تھا۔ اس خطے کی دوسری بڑی جامعہ اسلامیہ بہاول پور کے اساتذہ کو تنخواہوں کی ادائیگی بروقت نہیں ہو پا رہی، یہی حال پنجاب کی دوسری بڑی جامعات کا بھی ہے۔

پنجاب کی صوبائی گورنمنٹ اس حوالے سے بالکل خاموش ہے اور آئندہ بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کے لیے کوئی گرانٹ ابھی تک مختص نہیں کی گئی۔ گورنمنٹ دراصل ہمارے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بھی سکولوں کی طرز پر نجکاری کی طرف لے جانا چاہتی ہے جس کا مطلب اس ملک کے غریب عوام کے بچوں پر سستی اعلیٰ تعلیم کا دروازہ بند کرنا ہے۔

ڈاکٹر خاور نوازش نے کہا کہ ان مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ حکومتی پارٹیاں اپنے سیاسی منشور میں کیے گئے اس وعدے پر درآمد کریں کہ جی ڈی پی کا 4 فیصد تعلیم کے لیے مختص کیا جائے گا۔ یونیورسٹیوں کی گرانٹ کو 500 ارب تک بڑھائے بغیر مالی بحران ختم نہیں ہوگا۔

مظاہرے میں پیپلا جنوبی پنجاب کے صدر پروفیسر ملک ارشاد، صدر ملتان ڈویژن ڈاکٹر ساجد صدیقی اور مختلف کالجز کے پروفیسرز بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے اور کہا کہ حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیوں پر ہر احتجاج میں ہم یونیورسٹی اساتذہ کے ساتھ ہیں ، اگر یونیورسٹیوں کی گرانٹ نہیں بڑھائی جاتی تو وہ اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے لا محالہ پرائیویٹ سیکٹر کی طرز پر طلبا کی فیسوں کو تین گنا تک بڑھا سکتی ہیں جس سے ہمارے گورنمنٹ کالجز کے غریب طلباء کے لیے اعلیٰ تعلیم کا حصول ناممکن ہو جائے گا۔

مظاہرے میں بہاء الدین زکریا یونیورسٹی اور اس سے ملحقہ کالجز کے طلباء بھی شریک ہوئے اور حکومت کی تعلیم دشمنی کے خلاف نعرے بازی کی، طلبا کا مطالبہ تھا کہ تعلیم ہمارا بنیادی حق ہے ، حکومت آئندہ بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کے لیے پانچ سو ارب کے فنڈز مختص کرے بصورتِ دیگر مہنگائی کے اس دور میں ہمارے لیے اسکالرشپس کے بغیر تعلیم کا حصول  ممکن  نہ ہوگا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button