Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

خواتین یونیورسٹی : صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف سرگرمیاں اختتام پذیر

ویمن یونیورسٹی ملتان میں صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف سرگرمیاں اختتام پذیر ہوگئیں ۔

ترجمان کے مطابق ویمن یونیورسٹی اور سماجی تنظیم روشنی کے اشتراک سے یہ سرگرمیاں 16 روز تک جاری رہیں ، جن میں سیمینار اورایکٹویٹزکی گئیں ۔

پہلے روز سیمینار منعقد کیاگیا ، جس کی مہمان خصوصی وائس چانسلر وومن یونیورسٹی ڈاکٹر عظمی قریشی تھیں۔

سی ای او روشنی ویلفیئر آرگنائزیشن مسٹر زاہد نے خواتین کے خلاف جسمانی تشدد کے خلاف طالبات کو آگاہی دی ۔

اس موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کی مختلف اقسام ہیں، خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنا بھی تشدد کی ایک قسم ہے ۔
خواتین جسمانی تشدد کے ساتھ ساتھ ذہنی تشدد سے بھی گزرتی ہیں معاشرے کو چاہیے کہ وہ خواتین کو جینے کے بنیادی حقوق دینے کے ساتھ ساتھ ان کو آزادی رائے اور تعلیم کا حق بھی دے تا کہ ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد رکھی جا سکے۔

وائس چانسلر وومن یونیورسٹی میڈم عظمیٰ قریشی نے کہا کہ آج زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کا اہم کردار ہے، خواتین کے بغیر کسی بھی ملک یا معاشرے کیلئے ترقی ناممکن ہے ایسے معاشرے کو چاہیے کہ وہ خواتین کو بنیادی جینے اور آزادی کے حقوق ان کو فراہم کرے۔

انہوں نے خواتین پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک خواتین اپنے بنیادی حقوق کو نہیں پہچانے گی، تب تک ان کو حقوق نہیں مل سکتے اس لیے خواتین کو چاہئے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کریں۔

آگاہی مہم کے دوسرے روز طالبات کو صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے میں فلم سکریننگ کی اہمیت کے بارے بتایا گیا ، اسی مقصد کے لیے شعبہ ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ وومن یونیورسٹی ملتان کے طالبات کی جانب سے صنفی بنیاد پر تشدد کے بارے آگاہی اور خاتمے کی لئے بنائی گئی ڈاکومنٹری پیش کی گئی۔

اس کے علاوہ عالمی ایوارڈ یافتہ پرپل فلم بھی طلباء کو دکھائی گئی جو کہ غربت ،جسمانی تشدد اور ہراسانی کو دکھاتی ہے۔

تیسرے روز طالبات کو صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے بارے آگاہی دی گئی ۔

اس موقع پر فکیلٹی سٹاف کی جانب سے طالبات کو خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی روک تھام کیلئے آگاہی دی گئی، اوپن مائیک کے ذریعے سب سے تاثرات لے گئے ، جس میں فکیلٹی اور دوسرے ڈپارٹمنٹ کی طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔

آگاہی مہم کے چوتھے روز طالبات کو صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے کے بارے آگاہی کے حوالے سے ریاست کے کردار کے بارے میں بتایا گیا ۔

سپیکر ڈاکٹر رفیدہ نواز نے صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف ریاست کے کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ریاست جنسی تشدد کے خلاف قوانین پر سختی سے عمل درآمد نہیں کرواتی تب تک خواتین ایسے ہی تشدد برداشت کرتی رہے گی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست ان قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروانے کے احکامات جاری کرے جو خواتین کے خلاف صنفی تشدد کے لیے بنائے گئےہیں ۔

مہمان خصوصی وائس چانسلر وومن یونیورسٹی ڈاکٹر عظمی قریشی نے بھی اس موقع پر صنفی تشدد کے خاتمے کے خلاف ریاست کے کردار کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا ریاست ماں کے جیسی ہوتی ہے جب تک ریاست خواتین کو محفوظ رکھنے کیلئے بنائے گئے قوانین پر عمل درآمد نہیں کروائے گی تب تک خواتین بے سروسامانی کی حالت میں رہیں گی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button