Paid ad
Breaking NewsNationalتازہ ترین

پیشگوئی ہے جو کچھ بھی ہو حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی:عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے ان کی نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ کوئی ریلیشن شپ نہیں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا آج تک کون سا سیاسی رہنما آیا ہے جو اپنی حکومت گرا دیتا ہے، صاف اور شفاف الیکشن کے لیے ہم نے اپنی دو حکومتیں گرائی ہیں، پیشگوئی ہے جو کچھ بھی ہو حکومت اپریل میں الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے قانون کی بالادستی کی دھجیاں اُڑا دی ہیں، اپنے آپ کو قانون کے اوپر کر دیا، ساری چوری معاف کروا لی ہے، ان پر یہ وہ کیسز تھے جو ان کے اپنے ادوار میں بنے ہوئے تھے، شہباز، نواز، زرداری، مریم یہ سب بچ گئے ہیں، ان کا مقصد اپنے کیسز ختم کرانا ہے۔

ان کا کہنا تھا موجودہ حکومت الیکشن کے ذریعے نہیں آکشن کے ذریعے آئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت ہارس ٹریڈنگ کے ذریعے آئی ہے، 20، 25 کروڑ روپے دے کر لوگوں کو خریدا گیا، جنرل باجوہ نے ہمارے اوپر بٹھانے کے لیے ان کی مدد کی، انھوں نے 1100 ارب روپے کے کرپشن کیسز ختم کروائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہماری معیشت کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا، کبھی پاکستان کے معاشی حالات ایسے نہیں رہے جو آج ہیں، کوئی ملکی سرمایہ کار، کاروباری شخصیت ان پر اعتماد نہیں رکھتا، بیرون ملک کے سرمایہ کار بھی ان پر اعتماد نہیں رکھتے، پاکستان ایک دلدل میں ڈوبتا جا رہا ہے، سری لنکا جیسی صورتحال سے بچنے کا حل ایک ہی ہے صاف و شفاف انتخابات۔

عمران خان کا کہنا ہے ہمیں یہ خطرہ ہے کہ جس طرح ہماری معیشت گِر رہی ہے، ہمارے چار ارب ڈالر کے ذخائر رہ گئے ہیں، بندرگاہ پر 4 ارب ڈالر کی چیزیں پڑی ہیں جو اٹھا نہیں رہے، چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں، بے روزگاری ہے، فیکٹریاں بند ہو رہی ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ نےپورا زور لگایا کہ پرویز الٰہی ن لیگ کے وزیر اعلیٰ بن جائیں لیکن پرویز الٰہی نے ہم سے وفاداری نبھائی اور ہمیں وفاداری واپس دینی تھی، اب یہ ہےکہ وہ تحریک انصاف میں ضم ہوکر ہماری پارٹی کا حصہ بن جائیں گے۔

عمران خان کا کہنا تھا ان سے کوئی یہ پوچھے کہ سازش کرکے ہماری حکومت کیوں گرائی تھی؟ 17 سال میں ہماری سب سے بہتر معاشی کارکردگی تھی، ہم کون سی کوئی غلطی کر رہے تھے جو ہماری حکومت گرائی۔

ان کا کہنا تھا ہماری حکومت گرانے کے بعد ان سے حکومت سنبھالی نہیں گئی، جنرل باجوہ کوبتایا تھا یہ سازش کامیاب ہوئی توکوئی معیشت سنبھال نہیں سکےگا، ان سے معیشت سنبھالی نہیں گئی، مارکیٹ نے ان پر جلد اعتماد کھو دیا، کسی کاروباری شخیصت سے پوچھیں کہ کیا یہ ہماری وجہ سے ہوا ہے؟ یہ انھیں آتے ساتھ ہی اندازہ ہوا کہ ان کے پاس تو روڈ میپ ہی نہیں ہے۔

جو جنرل باجوہ نے ان کے ساتھ مل کرکیا وہ دشمن بھی پاکستان کے ساتھ نہ کرتا، آج دیکھ لیں پاکستان اپریل 2022 میں کدھر کھڑا تھا اور آج کدھر کھڑا ہے۔

افغان حکومت اور ٹی ٹی پی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا افغانستان میں رجیم چینج پر طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی کو پاکستان واپسی کا کہا، اشرف غنی حکومت کی حوصلہ افزائی سے ٹی ٹی پی وہاں سے پاکستان پرحملےکرتی تھی، افغانستان کی طالبان حکومت نے ٹی ٹی پی کو کہا واپس جاؤ، جب ٹی ٹی پی نے واپس آنا تھا تو پاکستان کے پاس کیا راستے تھے؟ پاکستان میں یا تو ان 40 ہزار جنگجوؤں کو خاندانوں سمیت گولی مار دی جاتی، اگر گولی نہیں مارنی تھی تو ٹی ٹی پی والوں کا کیا کرنا تھا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button