Paid ad
Breaking NewsInternationalتازہ ترین

ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے سے تباہی، اموات 2300 سے تجاوز، سیکڑوں عمارتیں زمین بوس

ترکیہ اور شام میں 7.8 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، رات گئے آنے والے زلزلے نے لوگوں کو بچنے کا موقع ہی نہ دیا، بلند و بالا عمارتیں لمحوں میں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، 50 سے زائد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹوں تک جاری رہا، دونوں ممالک میں اموات کی مجموعی تعداد 2300 سے تجاوز کر گئی ہے۔

زلزلے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اسے گرین لینڈ اور ڈنمارک تک محسوس کیا گیا۔ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 1498 ہوگئی ہے ، جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔

ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکیے میں زلزلے سے اموات میں کتنا اضافہ ہوگا ، اس کا ابھی اندازہ نہیں لگا سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 45 ممالک سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مدد کی پیشکش کرچکےہیں، زلزلہ 1939 کے بعد اب تک کی سب سے بڑی تباہی ہے۔

دوسری جانب شام میں زلزلے سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 810 ہوچکی ہے جبکہ سیکڑوں زخمی ہیں۔

امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلہ مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجکر 17 منٹ پر آیا جب لوگ گہری نیند میں تھے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 7.9 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا، جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔

اس صوبے کی آبادی تقریباً 20 لاکھ ہے اور یہ صوبہ شام کے قریب ہے، جس کی وجہ سے شام میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچی۔

ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے شدید ترین جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے، جھٹکوں کے باعث لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔

زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، شام، اردن،لبنان اور فلسطین میں بھی محسوس کیےگئے۔

اس کے علاوہ ترک صدر طیب اردگان نے میں ملک میں ہولناک زلزلے کے بعد ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔

ترک صدر طیب اردگان نے زلزلے سے متاثر تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ امید ہے کہ جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل جائیں گے۔

ترکیہ کے نائب صدر کے مطابق زلزلے کے بعد غازی انتپ اور حاطے ائیرپورٹ پر سول پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔

ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے باعث ترک صوبہ حاطے میں قدرتی گیس پائپ لائن میں آگ بھڑک اٹھی، احتیاطی تدابیر کے طور پر حاطے میں قدرتی گیس کی فراہمی روک دی گئی ہے۔

ترک ڈیزاسٹر منیجمنٹ ایجنسی کا کہنا ہےکہ زلزلے کے بعد سے اب تک 78 آفٹرشاکس محسوس کیےگئے ہیں، زلزلے سےکم ازکم ایک ہزار 710 عمارتیں گرگئیں۔

ترک حکام کا کہنا ہےکہ متاثرہ علاقوں میں 2 ہزار 786 امدادی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

ترک میڈیا کا کہنا ہےکہ آذربائیجان سے سرچ ریسکیو کے 370 ماہرین ترکیہ پہنچ رہے ہیں جب کہ امریکا، روس، یوکرین، بھارت، پاکستان و دیگر ممالک نے بھی ترکیہ کو ہر ممکن مدد فراہم کرنےکی پیشکش کی ہے۔

ترکیے میں زلزلے کے بعد ملک بھر میں اسکول بند رکھنےکا اعلان کیا گیا ہے۔
ترک وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں تمام اسکول 13 فروری تک بند رہیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق زلزلے نے شام میں بھی شدید تباہی مچائی ہے جہاں عمارتیں گرنے سے سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

شامی حکام کے مطابق زلزلے کے جھٹکے شام کے صوبوں حما، حلب اور لتاکیہ میں محسوس کیےگئے، حکومتی زیر اثر علاقوں میں زلزلے سے اموات کی تعداد 810 ہوگئی ہے، اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔

دوسری جانب شام میں کام کرنے والے امدادی گروپ کے مطابق باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں زلزلے سے 234 اموات ہوئی ہیں، زلزلے سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے، سیکڑوں خاندان اب بھی ملبے تلے دبے ہیں۔

صدر عارف علوی نے ترکیہ اور شام میں زلزلے سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئےکہا ہےکہ دکھ کی گھڑی میں پاکستانی عوام اور ميری ہمدردیاں ترکیہ اور شام کے ساتھ ہیں، اللہ تعالیٰ مرحومین کے ورثاءکو صبر جمیل اور مرحومین کو سکون نصیب فرمائے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ کی حکومت اور عوام سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار تعزیت کیا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہےکہ مشکل گھڑی میں ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں، پاکستان اپنے برادر عوام اور حکومت کی ہر ممکن مدد کرےگا، ترکیہ نے ہرمشکل میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو ٹیلی فون بھی کیا اور زلزلے سے ہونے والی تباہی پر اظہار افسوس کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر بے حد رنجیدہ ہیں، آزمائش کی اس گھڑی میں پاکستان اپنے ترک بھائی کے ساتھ ہے، زلزلے کی تباہی سے نمٹنے میں پاکستان ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ بھرپور تعاون کرےگا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button