Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

ویمن یونیورسٹی میں مائیکرو بائیولوجی اینڈ جینیٹکس انٹرنیشنل کانفرنس شروع

ویمن یونیورسٹی میں پہلی دو روزہ مائیکروبائیولوجی اینڈ جینٹکس انٹرنشنل کانفرنس شروع ہوگئی ، جس کا عنوان "پائیدار ترقی کے لیے مائیکرو بایولوجی اور سالماتی جینیات میں ابھرتے ہوئے رجحانات اور ٹیکنالوجی”ہے ، کانفرنس میں دنیا بھر سے ماہرین جینٹیکس اور جنزم شرکت کررہے ہیں ۔

افتتاحی سیشن کی مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر عظمیٰ قریشی اور بائیولوجسٹ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر شاہدہ حسینن تھیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شاہدہ حسنین نے کہا کہ ہزاروں سالوں میں، کھانے پینے اور مشروبات کی تیاری میں مائیکرو جنزموں کا استعمال کیا جارہا ہے، تاہم فصلوں کی نئی پیداوار کی موجودہ تیز رفتار اور بائیوٹیکنالوجی تکنیکوں نے صورتحال یکسر تبدیل کردی ہے ۔
تاریخ میں کسی اور وقت میں زرعی حیاتیات زراعت اور ادویات جیسے شعبوں میں اتنے مواقع موجود نہیں تھے، تاہم فی الحال فائدہ مند مائکروجنزم جیسے پودوں کی ترقی کو فروغ دینے والے اور فائٹو پیتھوجن کنٹرولرز مختلف زرعی فصلوں کو درکار ہیں، اور بہت سی انواع کو اہم فارماسولوجیکل مالیکیولز کے بائیو فیکٹریوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری اور زرعی صنعت میں بائیو ٹیکنالوجیکل تکنیکوں کے اطلاق کے باوجود جو کہ 1970 کی دہائی کی تکنیکی ترقی سے پہلے واقع ہوئی تھی، موجودہ رجحان میں جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مائکروجنزموں کے استعمال یا یہاں تک کہ انزائمز، رنگوں اور حاصل کردہ دیگر مرکبات کا استعمال شامل ہے۔ مائکروبیل میٹابولزم سے جس کا مقصد پیداوری کو بہتر بنانا، آرگنولیپٹک خصوصیات کو بڑھانا، یا یہاں تک کہ کچھ کھانے کی چیزوں سے نئے غذائیت کے افعال کو منسوب کرنا ہے۔

اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر عظمیٰ قریشی کاکہنا تھا کہ ویمن یونیورسٹی ترقی کی راہ پرگامزن ہے شعبہ بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینکٹس نے کانفرنس کا انعقاد کرکے اہم قدم اٹھایا ہے، اس تیز رفتار دنیا میں یہ شعبہ بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے ۔
بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے کےلئے جدید ٹیکنالوجی سے مدد لینا ہوگی ، اور جنیاتی تبدیلیوں سے ہم اہم مسئلہ پر قابو پاسکتے ہیں ۔

امید کرتے ہیں اس کانفرنس کے اختتام پر ایسا لائحہ اختیارکرنے میں کامیاب رہیں گے کہ ملکی ترقی میں بائیو ٹیکنالوجی کے کردار کو تسلیم کیاگیا ۔

کانفرنس کے پہلے روز ڈاکٹر قيصر محمود، ڈاکٹر شاہد مختار، ڈاکٹر أنجم نسیم، ڈاکٹر إقرا منير ڈاکٹر سمرين حيات ڈاکٹر رانی فریال اور ڈاکٹر انور حسین نے بھی خطاب کیا۔

شعبہ بائیوٹیکنالوجی کی چیئرپرسن ڈاکٹر میمونہ نورین نے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بائیوٹیکنالوجی کی پہلی انٹرنیشنل کانفرنس ہے اس کانفرنس کا مقصد بائیو ٹیکنالوجی، مالیکیولر بائیولوجی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں تحقیق اور تعلیم کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ماہرین اور نوجوان محققین کے لیے جاری تحقیقی منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنے کا شاندار موقع ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کانفرنس میں 20 یونیورسٹیوں نے شرکت کی ہے ، کانفرنس میں بہت سارے موضوعات پر بات کی جائے گی ،جس میں میڈیکل مائیکرو و بیولوجی ,آنکولوجی, پروٹومکس, صنعتی مائکرو بایولوجی, ویٹرنری مائیکروبائیولوجی نینو ٹیکنالوجی پبلک ہیلتھ کے کردار بھی شامل ہے۔

انہوں نے منتظمین اور ریسورس پرسنز کی کوششوں کو بھی سراہا جنہوں نے اس بین الاقوامی کانفرنسں کے انعقاد میں مدد کی۔

اس کانفرنس کی فوکل پرسن ڈاکٹر میمونہ نورین اور ڈاکٹر عطیہ اقبال ہیں۔

بعدازاں وائس چانسلر ڈاکٹر عظمی قریشی نے ڈاکٹر شاہدہ حسین کو شیلڈ پیش کی۔
کانفرنس کا آج دوسرا روز ہوگا۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button