Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

زرعی یونیورسٹی میں انٹرنیشنل کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں شعبہ موسمیاتی تبدیلی اور زمینی و ماحولیاتی سائنسز کے زیر اہتمام دوسری بین الاقوامی کانفرنس اختتام پذیر ہوئی۔

کانفرنس کے اختتامی روز دو متوازی سیشنز میں 20 بین الاقوامی اور قومی مقالہ جات پیش کیے گئے جس میں بالخصوص ماحول اور اس کے تحفظ کے علاوہ زمینی اور دیگر قدرتی وسائل کے موثر استعمال کی بات کی گئی۔

اس موقع پر فیڈرل اردو یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی رحیم یار خان،یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد اور ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان کے ریسرچرز نے اپنے تحقیق کی نتائج پیش کیے۔

کانفرنس کے اختتام پر تمام مقالہ جات کا اعادہ کیا گیا اور اس میں شامل ترجیحات اور سفارشات کو ترتیب دیا گیا۔ سفارشات کسانوں ریسرچرز پالیسی سازوں اور صارفین کی بنا پر علیحدہ تشکیل دی گئیں جس میں فارمرز کے لیے موسمیاتی تبدیلی کو کم کرنے کے لیے ایگرو فورسٹری فصلوں کی باقیات کو صحیح طریقے سے استعمال کرنا پھلی دار پودوں کا استعمال ری جزیٹو اور آرگینک ایگریکلچر جیسے موضوعات پر بات کی گئی۔

زرعی ریسرچرز کے مطابق موسمی پیشن گوئیوں سے آگاہی اور ان کو مد نظر رکھتے ہوئے امور کاشتکاری کو سر انجام دینے سے موسمیاتی تبدیلیوں سے کافی حد تک بچا جا سکتا ہے۔اس مد میں موبائل فون اور انٹرنیٹ کا استعمال منافع بخش کاشتکاری کا ضامن ثابت ہو سکتا ہے ۔زرعی زمینوں پر بارشوں کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے سہولیات کی تعمیر بھی ترسیل کے نظام کی پختگی، رقبے کی ہمواری بذریعہ لیزر لیولنگ رود کو ہی سے آنے والے پانی کا زراعت میں موثر استعمال بھی زیر بحث لایا گیا۔

ریسرچرز کے لیے درج کی گئی سفارشات میں سے طویل مدتی تجربات کسانوں اور مختلف اسٹیک ہولڈر کے ساتھ مل کر کام کرنے کو ترجیح دی گئی۔قابل تجدید توانائی کو بروئے کار لا کر ماحولیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گیسوں کے اخراج کو کم کیا جا سکتا ہے۔فصلاتی ہیر پھیر سبز کھادوں اور حیاتیاتی چارے کا زمین کی زرخیزی میں اضافے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔

اس موقع پر مشاورتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق احمد رجوانہ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی ملتان ہمیشہ سے انڈسٹریل اسٹیک ہولڈرز محققین اور زرعی تعلیمی اداروں کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے میں ہمیشہ سرگرم رہی ہے اور اسی کوشش میں جلد بیساکھی اور فارمر ڈے بھی منائیں گے اس کانفرنس کی تمام سفارشات ان کے ساتھ بھی شیئر کی جائیں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا یونیورسٹی میں زراعت کو درپیش مسائل کے موثر حل کے لیے وقتا فوقتاً کانفرنسز، سیمینارز اور ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے۔اس قسم کی سرگرمی اس وقت تک بار آور ثابت نہیں ہو سکتی جب تک مرتب کردہ سفارشات کو عام زبان میں کسانوں تک نہ پہنچایا جائے۔

اس موقع پر بین الاقوامی اور قومی مہمانوں سمیت مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ سوائل اینڈ واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری ملتان پیسٹی سائڈ کوالٹی کنٹرول لیبارٹری ملتان کسان طلباء و طالبات فیکلٹی ممبران اور انڈسٹری کے لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button