Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

اسلامیہ یونیورسٹی سکینڈل : ضلعی انتظامی افسر، پولیس اہلکاروں اور صحافیوں کو ذمے دار ٹھہرا دیا گیا

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کو ڈرگ اور جسم فروشی جیسے گھناؤنے الزامات کا اعلان کرنے والے ڈی پی او بہاولپور ،ڈی ایس پی سی آئی اے ،سب انسپکٹر اور دو صحافیوں کے خلاف تحقیقاتی ٹربیونل کی سفارشات پر نگران کابینہ اور وزیر اعلیٰ نے بھی ذمہ داری فکس کرنے کی منظور دیدی۔

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر بننے والے ایک رکنی ٹربیونل جس میں جسٹس سرفراز ڈوگر شامل تھے نے اپنی سفارشات پیش کی تھیں، جس میں کہاگیا تھا کہ یونیورسٹی کی حدود میں منشیات کے استعمال، جنسی ہراساں کرنے واقعات نہیں ہوئے، اور ٹربیونل کو اس سلسلے میں کوئی بھی شواہد نہیں ملے، مستند شواہد کی عدم موجودگی کے باوجود پولیس نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور معاملے کو بگاڑ دیا۔

غیر مصدقہ اور بغیر ثبوت کے طالبات اور فیکلٹی ممبران کو ا س کیس میں شامل کرنا، سوشل میڈیا پر اس کی تشہر کی گئی اور اس ادارے کی نیک نامی پر داغ لگایا گیا ۔

ٹربیونل اس سارے عمل کی ذمےدار ڈی ایس پی سی آئی اے جمشید، ایس آئی رمضان، ڈی پی او سید محمد عباس، مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والا پولیس ٹاؤٹ عبداللہ، اقرار الحسن اور یوٹیوبر ثاقب مشتاق ہیں، جنہوں نے بغیر تصدیق کے سارے مواد کو نشر کیا۔

اس رپورٹ پر نگران کابینہ اور وزیر اعلیٰ نے بھی ذمہ داری فکس کرنے کی منظور دیدی، اور اس پر مزید غور کرنے اور عمل کرنے کے حوالے سے تین رکنی کمیٹی بنادی، جس میں ایچ ای ڈی کے منسٹر منصور قادر، منسٹر اوقاف ازفرعلی ناصر اور منسٹر انفارمیشن عامر میر شامل ہیں کمیٹی کو اپنی سفارشات دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button