نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور؛ مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے شرکاءکا سی سی آر آئی کا مطالعاتی دورہ
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کے 35ویں مڈ کیریئر مینجمنٹ کورس کے15شرکاء نےگروپ لیڈر التمش جنجوعہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور کی سربراہی میں سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ، ملتان کا مطالعاتی دورہ کیا ۔
سربراہ شعہ ایگرانومی ڈاکٹر محمد نوید افضل نے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے ادارہ کے اغراض و مقاصد اور یہاں پر ہونے والی کپاس کے میدان میں تحقیقاتی سرگرمیوں بارے انہیں تفصیل سے بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ، ملتان کو کپاس کے عالمی تحقیقی اداروں میں بلند مقام حاصل ہے ، جو ہمارے زرعی سائنسدان اور عملہ کی محنت کا مرہون منت ہے اس ادارہ میں کپاس پر ہونے والی تحقیق کا معیار عالمی سطح کا ہے اور اس کے نتیجہ میں اب تک ادارہ کی جانب سے کپاس کی زیادہ پیداواری اور اعلی خصوصیات کی حامل 34 اقسام جن میں 12 کپاس کی بی ٹی اقسام ہیں، عام کاشت کے لیے کاشتکاروں کو دی جا چکی ہیں اور کپاس کی پتہ مروڑ بیماری پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
کپاس کے کاشتکاروں کو کم پانی اور زیادہ درجہ حرارت میں برداشت والی کپاس کی اقسام دی جا چکی ہیں ۔
ڈاکٹر نوید افضل نے شرکاءکو کپاس کی گلابی سنڈی کے انسداد کے لئے ادارہ ہذا کی تیار کردہ مشین پنک بول ورم مینیجر بارے بھی بتایا۔
اس کے علاوہ لیف ٹیکنالوجی اور ہائی ڈینسٹی پلانٹنگ تجربات پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ڈاکٹر محمد نوید افضل نے شرکاءکو کپاس کی ملکی معیشت میں اہمیت اور اس کے تاریخی پس منظر سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی کپاس ریشہ کی مضبوطی اور سفیدی کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے اور اس کے معیار کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے ، جس سے زیادہ زر مبادلہ حاصل ہوگا۔
محمد فاروق، ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لاہور اپنے خطاب میں کہا کہ ان کے دورے کا مقصد شرکاء کورس کی انتظامی امور کی ادائیگی میں مزید بہتری لانا ہے۔
وفد کے ارکان نے ادارہ ہذا میں کپاس پر ہونے والی عالمی معیار کی تحقیق کی تعریف کی، اور حاصل کی گئی کامیابیوں پر ادارہ کے زرعی سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں اعلی مقام دلا سکیں گے۔
اس موقع ادارہ ہذا کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان ڈاکٹر فیاض احمد،ساجد محمود،محمد الیاس سرور بھی موجود تھے۔