Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

این ایف سی انسٹی ٹیوٹ ہراسمنٹ کیس : پروفیسر مرزا زوہیب ملازمت پر بحال

وفاقی محتسب برائے ہراسانی اسلام آباد نے این ایف سی کے پروفیسر انجینئر مرزا زوہیب کو ملازمت پر بحال کرتے ہوئے انتظامیہ کو قانون کی خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ کردیا۔

تفصیل ک مطابق وفاقی محتسب کی طرف سے جاری ہونے والے تفصیلی فیصلے کے مطابق درج ذیل نقائص اور قوائد و ضوابط کے منافی اقدامات پر پروفیسر انجینئر مرزا زوہیب کے حق میں فیصلہ دے دیا ۔

جاری فیصلے کے مطابق انجینئر مرزا زوہیب گریڈ 19 کے آفیسر ہیں، ان کی انکوائری کم از کم گریڈ 20 یا 21 کے آفیسر ہی کر سکتے تھے مگر یہ انکوائری جن تین پروفیسرز نے کی وہ خود ہی گریڈ 19 کے تھے جو کہ قوائد اور پروسیجر کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

انکوائری کی تمام تر کارروائی یکطرفہ تھی، توجہ طلب امر یہ ہے کہ اس انکوائری میں وائس چانسلر نے اپنے پسندیدہ لوگوں کی کمیٹی بنا کر ان پر سخت دباؤ ڈال کر انکوائری لکھوائی۔

انکوائری کمیٹی نے مرزا زوہیب کو ان کا موقف جاننے کیلئے طلب ہی نہیں کیا جو کہ قوائد و ضوابط اور پروسیجر کے مطابق انکوائری میں لازم ہوتا ہےش گواہان پر جرح کا موقع بھی فراہم نہیں کیا گیا۔

انکوائری کمیٹی نے کبھی شوکاز نوٹس یا چارج شیٹ جاری ہی نہ کی کسی بھی شخص کو بغیر سنے فیصلہ کرنا قابل مذمت امر ہے۔

مقدمات شواہد کی بنیاد پر دیکھے جاتے ہیں، جذبات کی بنیاد پر نہیں، انکوائری کمیٹی نے انجینئر مرزا زوہیب کی غیر موجودگی میں مدعیہ اور گواہوں کے بیانات نوٹ کئے، اور انکوائری کمیٹی کے پیرا نمبر 4‘ 5‘ 6‘ 7 سے واضح ہوتا ہے کہ صرف مدعیہ کو سہولت دی گئی کہ وہ اپنے گواہوں کے بیانات قلمبند کرائے جبکہ انجینئر مرزا زوہیب کو اس طرح کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کا یہ طریقہ ایکٹ کے سیکشن (C) (1) 4 کی خلاف ورزی ہے۔

رجسٹرار این ایف سی یونیورسٹی ملتان کی طرف سے اس قانونی خلاف ورزیوں کی کوئی ٹھوس وجہ فراہم نہیں کی گئی، اور نہ ہی انجینئر مرزا زوہیب کو اپنی گواہیاں پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔

یہ بدقسمتی ہے کہ ہراسمنٹ ایکٹ 2010ء میں بنا، اور گزشتہ 13 سال میں اس یونیورسٹی میں اس ایکٹ کے تحت کوئی باضابطہ انکوائری کمیٹی ہی نہیں بنائی گئی۔

17 جون کو مرزا زوہیب نے ہائی کورٹ میں وائس چانسلر ڈاکٹر اختر کالرو کی تعیناتی کے حوالے سے رٹ دائر کی تو چار دن پرانی تاریخ 13 جون 2023ء ڈال کر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

اس روشنی میں انکوائری کمیٹی کی رپورٹ، اتھارٹی کا فیصلہ اور مرزا زوہیب کی ملازمت سے برخاستگی کے حوالے سے تینوں نوٹس اور فیصلے منسوخ کے جاتے ہیں، اور مرزا زوہیب کو یکم اگست سے پہلے والی پوزیشن پر بحال کیا جائے، اور ان کو تمام تر واجبات بھی ادا کئے جائیں۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button