Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

"ماحولیاتی انصاف” بہتر پاکستان کی تعمیر کے لیے قرض منسوخ کریں

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں دوأبہ فاؤنڈیشن کے تعاون سے "ماحولیاتی انصاف بہتر پاکستان کی تعمیر کے لیے قرض منسوخ کریں” کے موضوع پر عوامی فورم کا انعقاد کیا گیا، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز) نے کی۔

اس موقع پر انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا حصہ جی ایچ جی کے اخراج اور کاربن کے اثرات میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن اس کا شمار موسمیاتی اثرات کے لیے سب سے زیادہ متاثر کن دس ممالک میں ہوتا ہے ۔

یہ حکومت پاکستان سول سوسائٹی اور پرائیویٹ سیکٹر کی عالمی شمولیت خاص طور پر سرفہرست ممالک جو انسانی سرگرمیوں کے ذریعے جی ایچ جی کا اخراج کر رہے ہیں، ان کے کردار کے بارے میں گہری تشویش کا باعث ہے۔

اس لئے ان پر لازم ہے کہ وہ پاکستان کی تعمیر نو کے اخراجات برداشت کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فورم مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی ترقیاتی بینک اور ترقیاتی مالیاتی ادارے پاکستان کے بیرونی قرضے منسوخ کریں ، اور وہ ساری رقم سیلاب زدگان کی بحالی صحت رہائش روزگار اور غذائی قلت پر صرف کی جائے۔

دوآبہ فاؤنڈیشن سے جاوید اقبال نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بارش کے حساب سے چند قصبوں میں بارش 1700ملی میٹر سے زیادہ اور پورے ملک میں اوسطاً 1100ملی میٹر ہوئی ہے۔

بعض اوقات ہم غیرمتوقع مون سون کی بارشوں کی وجہ سے ڈوب جاتے ہیں جبکہ دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کے تیز رفتار رجحان کی وجہ سے ہمیں کئی بار شدید اور بار بار آنے والی خشک سالی کا سامنا ہے، اور یہ سب ماحولیاتی تبدیلی کے رجحانات ہیں۔

محمد حسین افراد باہم معذوری تنظیم کے نمائندے نے بتایا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق 1696افراد ہلاک 12867زخمی 2048789مکانات کو نقصان پہنچا 440پل مکمل طور پر بہہ گئے 98۔13097 کلومیٹر سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا 947بنیادی کیمپوں میں رہی ہے 33ملین لوگ اپنے ٹھکانوں سے بے گھر ہو چکے ہیں۔یہ سب ہماری زندگیوں پر موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں لوگ پہلے ہی توانائی اور پانی کے شدید بحران کے ساتھ ساتھ غذائی عدم تحفظ کے خطرے سے دوچار ہیں۔پاکستان کی غذائی تحفظ کی صورت حال 2023 میں مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

مس شمائلہ روہی نے کہا کہ بحالی اور معاوضے کے پیکج میں ہر متاثرہ افراد شامل ہونا چاہیے، اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ غریب لوگ، بے زمین کسان، خواتین کی سربراہی کرنے والے گھرانے، غیر مسلم، خواجہ سرا اور کوئی بھی مستحق محروم نہ رہ جائے۔

یہ وقت ہے کہ تمام ترقی یافتہ ممالک آگے آئیں اور اس تباہ کن صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے ہاتھ بڑھائیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر عبدالغفار،ڈاکٹر مبین سمیت دیگر فیکلٹی موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button