Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

جامعہ زرعیہ : "موسمیاتی تبدیلی میں عالمی قیادت کے حوالے سے مؤثر کردار سازی” کے موضوع پر سیمینار

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلیوں کی اقتصادی اور ماحولیاتی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ موسمیاتی تبدیلی، زمینی اور ماحولیاتی سائنسز نے”موسمیاتی تبدیلی میں عالمی قیادت کے حوالے سے مؤثر کردار سازی” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا، جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی (تمغہء امتیاز) نے کی۔

ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ پاکستان کا موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں پانچواں نمبر ہے، محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے مطابق مستقبل میں کچھ سالوں میں شدید خشک سالی اور کچھ سالوں میں زیادہ بارشیں اور سیلاب متوقع ہیں۔

عام طور سے زیادہ گرم،تھوڑی اور غیر یقینی بارشوں اور بڑھتے ہوئے توانائی کے بحران نے خوراک کی خودکفالت اور استحکام کو خطرے سے دو چار کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے انسانی زندگی متاثر ہو رہی ہے اس کی بہت سے جہتیں ہو سکتی ہیں، جس کی ایک تازہ مثال رواں ماہ میں سموگ کی ابتر صورتحال ہے، جس نے بڑے شہروں میں جینا اجیرن کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس گھمبیر صورتِ حال میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کے پیشِ نظر زراعت کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ وطنِ عزیز میں خوراک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور مؤثر آگہی فراہم کی جاۓ۔

سیمینار کے گیسٹ سپیکر عثمان حیدر(پولیٹیکل افیئر آفیسر اقوامِ متحدہ کینیا نیروبی) تھے۔
انہوں نے جامعہ کے طلباء و طالبات کو اقوامِ متحدہ کے مختلف اداروں اور پلیٹ فارمز کے بارے میں معلومات فراہم کیں، اور ان میں نوکری اور انٹرنشپ کے حوالے سے بنیادی اہلیت،تربیت،انٹرویو کی تیاری اور کردار سازی پر سیر حاصل گفتگو کی۔

انہوں نے مزید طلباء و طالبات کو اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام موسمیاتی تبدیلیوں کے سدِ باب کے لیئے کیے جانے والے اقدامات کا حوالہ بھی دیا، اور سوسائٹی کی سطح پر شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ موثر اور عملی انداز میں شرکت کرنے پر بھی زور دیا۔

طلباء و طالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوۓ انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ جیسے بین الاقوامی ادارے سے منسلک ہو کر نوجوانان نہ صرف ملک و قوم کی بہتر طریقے سے خدمت کر سکتے ہیں، بلکہ ملکی مفادات کے لیئے کی بہترین فیصلہ سازی بھی کر سکتے ہیں اور اقوامِ عالم کی راۓ کو مثبت انداز میں بدل سکتے ہیں-

زرعی جامعہ ہونے کے ناطے اس ادارے کے طلباء و طالبات اقوامِ متحدہ کے ذیلی اداروں میں ماحولیاتی سرگرمیوں کے اتحاد کا حصہ بن کر دنیا بھر میں گرین ہاوس گیسز کے اخراج کو کم کرنے، انجذاب کو بڑھانے، فطرت پر مبنی حل تلاش کرنے اور پائیدار توانائی کو بڑھانے کے لیے بڑھ چڑھ کر کام کر سکتے ہیں۔

ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ ہم جن چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں ان کی شدت کو پہچانیں،اسے تسلیم کریں اور اس پر قابو پانے کے لیے ثابت قدمی اور عزم کا مظاہرہ کریں۔

اس موقع پر پروفیسر تنویر الحق نے کہا کہ ایسے پروگرامز کا انعقاد زرعی یونیورسٹی ملتان تسلسل کے ساتھ کروا رہی ہے تا کہ جامعہ کے طلباء و طالبات کو روزگار کے بہترین مواقع مُیسر آسکیں اور وہ کیریئر میں بہترین مواقع تلاش کر کے ملک و قوم اور اس جامعہ کا نام روشن کر سکیں۔

اس پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر مقرب علی تھے، س موقع پر ڈاکٹر عمار مطلوب، ڈاکٹر عبدالرزاق، ڈاکٹر عثمان جمشید، ڈاکٹر احمد محمود، ڈاکٹر وزیر احمد، ڈاکٹر نذر فرید اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button