Paid ad
Breaking NewsEducationتازہ ترین

لائف سٹائل بہتر کر کے شوگر کو بڑی حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں : ڈاکٹر محمد آصف

ایم این ایس زرعی یونیورسٹی میں ذیابطیس کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

جس کی صدارت وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی(تمغہ امتیاز)نے کی ۔ جبکہ سمینار کے گیسٹ سپیکر پروفیسر ڈاکٹر اعجاز مسعود تھے۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ دنیا بھر میں ذیابطیس کا عالمی دن ہر سال 14 نومبر کو منایا جاتا ہے۔

شوگر کے مریضوں کو چکنائی اور میٹھی چیزوں سے مکمل پرہیز کرنا چاہیے، اور روزانہ صبح کے وقت واک کو معمول بنانا چاہیے، کیوں کہ پیدل چلنے سے بھی شوگر کنٹرول میں رہتی ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر اعجاز مسعود نے کہا کہ ہمیں شوگر کے مرض کو سمجھنے کے لئے چند بنیادی چیزوں کو سمجھنا ہو گا۔

سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ شوگر ہے کیا ، اور ہمیں شوگر کی ضرورت کیوں ہوتی ہے؟ ہمارا وجود مختلف سیلز سے مل کر بنا ہے ، اور ہر سیل کو زندہ رہنے کے لیے ہر وقت انرجی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

شوگر ہمارے لئے انرجی کا ایک ذریعہ ہے۔انسان کو زندہ رہنے کے لیے جتنی کیلوریز چاہیے ہوتی ہیں اس کا انحصار اس کے لائف سٹائل پر ہوتا ہے۔شوگر کا مرض ہمارے لائف سٹائل اور کھانے پینے کی عادات سے جڑا ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنا لائف سٹائل بہتر کر کے شوگر کو بڑی حد تک کنٹرول کر سکتے ہیں۔

ایک انسان کو سال میں کم از کم ایک بار شوگر ٹیسٹ کروانا چاہیے تاکہ اس موذی مرض سے بچا جا سکے۔

ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا کہ یہ مرض عمر کے کسی حصے میں بھی لاحق ہو سکتا ہے۔اسے موروثی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔

ابھی تک شوگر کا مکمل علاج دریافت نہیں ہوا ، البتہ پرہیز اور ادویات سے اسے کافی حد تک کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر ڈاکٹر عمیر وقاص نے کہا کہ شوگر لاتعداد بیماریوں کی بنیادی وجہ ہے۔اس وقت پاکستان میں تقریبا تین کروڑ افراد باقاعدہ طور پر ذیابطیس کے مریض ہیں، جبکہ پانچ سے چھ کروڑ افراد ذیابطیس کے نشانے پر ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ کھانے پینے میں بدپرہیزی ہے۔

اگر کھانے پینے اور روزمرہ کے معمولات میں تھوڑی سی تبدیلی کر لی جائے، اور باقاعدگی سے واپس کی جائے تو اس موذی مرض سے کافی حد تک محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

شوگر سے بچنے کے لئے اور شوگر ہو جائے تو کونسی صحت مند خوراک استعمال کرنی چاہئے اس حوالے سے 15سے زائد اسٹالز لگائے گئے۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شفقت سعید،ڈاکٹر عاطف رحمان،ڈاکٹر حفیظ الرحمن،ڈاکٹر بصیر احمد سمیت دیگر فیکلٹی ممبران اور طلباء و طالبات کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Show More

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button